لاہور: تحریک انصاف کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
ریاض فتیانہ، نصر اللہ خان، طاہر صادق سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی ،الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ارکان اسمبلی سے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لیے تھے، جس کے بعد اسپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کریں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلافِ قانون اور بددیانتی پر مبنی ہے۔ ارکان قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمیٰ کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گئے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے استعفے منظور کیے۔ استعفے منظور کرنے سے پہلے اسپیکر نے ارکان کو بلا کر موقف نہیں پوچھا ۔
عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ارکان کی مرضی کے بغیر استعفے منظور کرنے کا غیر آئینی اقدام ہے، لہٰذا عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔ علاوہ ازیں عدالت درخواست کے حتمی فیصلے پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے حتمی فیصلے تک استعفے منظور کی گئی نشستوں پر الیکشن روکنے کا حکم دے۔