آئی ایم ایف کے کہنے پر 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے ہوں گے، اسحاق ڈار

اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف جائزہ سے 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف نے کل دوپہر کو فائنل پوائنٹس دئیےجن کا ورچوئل میٹنگ میں جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف لیٹر آف انٹینٹ جاری کرے گا اس کے بعد اسٹاف سطح کا معاہدہ ہوگا۔ معاہدے کے بعد آئی ایم ایف بورڈ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا۔ پیٹرولیم پر جی ایس ٹی لگانے سے انکار کردیا ہے تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل پورا وصول کریں گے۔ عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ آئی ایم ایف نے اس پر اتفاق کیا ہے۔۔ ڈیزل 10 روپے لیوی بڑھانا ہو گی۔ پانچ روپے مارچ میں اور پانچ روپے اپریل میں بڑھے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس لگانے کا کہا جو ہم نے نہیں مانا۔ گیس کے سرکلر ڈیٹ میں مزید اضافہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ دوست ممالک سے امداد ملنے کی امید ہے۔

وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ پیر کو آئی ایم ایف سے دوبارہ آن لائن میٹنگ ہو گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کل فائنل راؤنڈ کے اختتام ہوا ۔ تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔ ہم نے بڑی ادائیگیاں کی ہیں۔ دو ارب ایک ملک جبکہ ایک ارب ڈالر ایک ملک کوادائیگی کی ہے۔پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدوں سے انحراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ گیس کے شعبے میں سرکلر ڈیبٹ کو روکنا ہے۔ تین سو یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کے لیے سبسڈی برقرار رہے گی۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات جاری رہیں گی۔حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کیلئے دوست ممالک سے بات چیت چل رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں گے۔زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے گھبرانے کی بات نہیں ہے۔قرضے 70فیصد بڑھ گئے ہیں۔ معیشت کی بدحالی کے ذمہ دار نااہل لوگ تھے۔ ریفارمز تکلیف دہ ہیں لیکن ہم کریں گے۔ایکسٹرنل فنانسنگ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ نج کاری کے لیے بھی کام کی رفتار تیز کرنا ہوگی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات پر اتفاق ہوا ہے۔آئی ایم ایف نے ایم ایف ایف پی شیئر کردیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اصلاحات اور اقتصادی بحالی کے حوالے سے جامع خدوخال طے ہوگئے ہیں۔ بجلی سیکٹر میں 3000 ارب کا خرچ ہے جبکہ ریکوری 1800 ارب ہے۔ اصلاحات اور بجلی اور گیس کے نقصانات کو کم کرنا ہماری ضرورت ہے۔