آڈیو لیکس کے معاملے میں شوکت ترین کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

اسلام آباد: ایف آئی اے نے آڈیو لیکس کے معاملے میں شوکت ترین کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت بغاوت، فساد انگیز گفتگو کرنے کا مقدمہ درج کرلیا جس میں صوبائی وزرائے خزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ راولپنڈی کے رہائشی ارشد محمود کی مدعیت میں پیکا ایکٹ، 124a اور 505 پی پی سی کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں سابق وزیر خزانہ کے پی تیمور جھگڑا اور سابق صوبائی وزیر خزانہ پنجاب محسن خان لغاری کو بھی نامزد کیا گیا ہے، تینوں سابق وزرا پر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں 2 آڈیو کلپس کا ذکر ہے، جس میں شوکت ترین ہدایت دیتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ ’’یہی لکھنا اور کچھ نہیں لکھنا‘‘۔آڈیو کے متن کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ ’’دیٹس آل ہم چاہتے ہیں کہ وہ جو ہے کہ ان سالوں کے اوپر پریشر پڑے‘‘۔یہ اپنا معاملہ کھنچ رہے ہیں اور ہمیں اندر کروا رہے ہیں۔ہمارے اوپر دہشت گردی کے مقدمے کروا رہے ہیں۔ یہ بالکل سپاٹ فری جارہے ہیں، وہ نہیں ہونے دینا ہم نے ۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق محسن لغاری نے کہا کہ کیا پاکستان بحیثیت ریاست اس کی وجہ سے نقصان اٹھا سکتا ہے؟ تو شوکت ترین نے کہا کہ سچ کہوں تو آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح سے آپ کے چیئرمین اور باقی سب کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے اس کی وجہ سے ریاست کو تکلیف نہیں ہو رہی۔
مقدمے کے مطابق ملزم شوکت ترین نے واضح طور پر وزیر خزانہ سے کہا کہ خطوط لکھیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی متعلقہ وزارتیں فاضل بجٹ وفاقی حکومت کو واپس نہیں کریں گی۔ جس سے حکومت و آئی ایم ایف کے مابین جاری معاہدے شدید متاثر ہوں گے۔ دوران تفتیش ملزم شوکت ترین کو طلب کیا گیا اور مبینہ آڈیو کلپس کے مواد کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔
متن میں مزید تحریر ہے کہ شوکت ترین تسلی بخش جوابات نہ دے سکے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم فوری معاملے سے متعلق حقائق کو چھپا رہا ہے۔ اس کے پیچھے اپنے ارادوں اور مقاصد کے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے۔ مبینہ گفتگو و اس طرح کی کارروائیوں سے عوامی سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور ریاست کے ستونوں کے مابین صورتحال خراب پیدا ہو سکتی ہے ۔
مقدمے کے متن کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ریاست کے ہر شہری کے لیے خوف، خطرے اور دھمکی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ مبینہ گفتگو کو ریاست کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے بھی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو 10 فروری 2022ء کو ریفرنس بھجوایا تھا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرکے ملزمان کے خلاف پیکا ایکٹ کی دفعہ 20 ،بغاوت کی دفعہ 124Aاور فساد انگیز بیانات دینے کی دفعہ 505 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چند دن قبل ایف آئی اے نے شوکت ترین کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے اور گرفتار کرنے کی اجازت مانگی تھی اور گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شوکت ترین کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور حکومت نے انہیں گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ہے۔