توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد: توشہ خانہ ریفرنس کے فوجداری کارروائی کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سیشن کورٹ پیش نہیں ہوئے، جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ عمران خان کو عدالت نے آج طلب کر رکھا تھا۔
سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو بار بار موقع دیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے، لہٰذا وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کیا جائے۔ کیس کی سماعت 7 مارچ تک ملتوی کر دی گی۔
ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکن سیشن کورٹ کے باہر جمع ہونے لگے ہیں۔
قبل ازیں، عمران خان کے وکیل علی بخاری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔ سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل نے پیشی کے لیے پانچ دن کی مہلت دینے کی استدعا کی تھی۔
دوران سماعت، وکیل علی بخاری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کے وکیل ہیں اور وکیل ہی رہیں، ترجمان نہ بنیں، عمران خان کچھ دیر پہلے لاہور سے نکل پڑے ہیں۔ عمران خان نے جوڈیشل کمپلیکس کی دو عدالتوں میں پیش ہونا ہے اس لیے عمران خان آج اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔
عمران خان کے وکیل نے سماعت 5 دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ تاہم، الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کر دی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ عدالت کا مسئلہ نہیں عمران خان کہاں سے آرہے ہیں، یہ عدالت میں پیش ہی نہیں ہونا چاہتے لیکن ہم اس کیس پر ہر دن سماعت کے لیے تیار ہیں، عمران خان دوسری عدالتوں میں پیش ہو رہے تو اس عدالت میں کیوں نہیں؟
وکیل عمران خان نے کہا کہ میں آج عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے قابل نہیں ہوں، اگر عمران خان عدالتی وقت میں جوڈیشل کمپلیکس سے نکل آئے تو ہم پیش ہو جائیں گے۔
جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ یہ کونسا طریقہ ہے کہ عمران خان ادھر پیش نہیں ہوسکتے اور جوڈیشل کمپلیکس پیش ہوجائیں گے، ادھر کے لے وقت نہیں بچے گا یہ کونسا طریقہ ہے۔ یہاں فرد جرم عائد ہونا ہے اس لیے ادھر آجائیں اور جب فرد جرم عائد ہوجائے تو پھر چلے جائیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ خواجہ حارث اس کیس میں عمران کے وکیل ہیں، آج یہاں اس عدالت میں پیش ہونے کے لیے وہ دستیاب نہیں ہیں اور میں نے یہ نہیں کہا اس عدالت پیش نہیں ہو سکتے بلکہ میں نے صرف یہ کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے بعد وقت نہیں بچے گا۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی حاضری ضروری قرار دی تھی۔