وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا بینچ کا بائیکاٹ نہیں کیا، چیف جسٹس کو چاہیے کہ فل کورٹ بنادیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک وضاحت دینا چاہتا ہوں کہ میری صدارت میں حکومتی جماعتوں کے رہنماؤں اور ان کے ماہرین قانون کا اجلاس ہوا تھا، جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ موجودہ بنچ پر اظہار عدم اعتماد کیا جائے گا، اس میں بائیکاٹ کا لفظ کہیں استعمال نہیں ہوا، دوسری بات یہ کہ جسٹس اعجازالاحسن خود اس کیس کی سماعت سے معذرت کرچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت نے موجودہ بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، کاش چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دے دیں، اس بنچ سے فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے سو فیصد منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے پاس اپوزیشن لیڈروں کو جیلوں میں ڈالنے کے علاوہ کوئی کام نہیں، عمران نیازی مجھے اپنی راہ کا کانٹا سمجھتا تھا، مجھے عمران نیازی نے دو بار جیل میں ڈلوایا، عمران نیازی مجھے تیسری بار جیل میں ڈلوانا چاہتا تھا اس کے دور میں مجھے لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت دی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیلیں کاٹنے والے ایوان میں تقاریر کر رہے ہیں، میرا قصور اپوزیشن لیڈر ہونا تھا، میرا قصور نالائق حکومت کی غلط کاریوں کو ایوان میں سامنے لانا تھا، میرا قصور اپنے قائد نوازشریف کا ساتھ دینا تھا۔