چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ مشکل میں پڑ گئے

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر فیصل آباد نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر فیصل آباد نے چیف الیکشن کمشنر کے اثاثہ جات کی تفصیلات مانگ لیں۔ڈی ای سی فیصل آباد عرفان کوثر نے اس ضمن میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔

خط میں ڈی ای سی فیصل آباد نے چیف الیکشن کمشنر کے اثاثوں کی تفصیلات مانگتے ہوئے لکھا کہ سکندر سلطان راجہ کے چیف الیکشن کمشنر بننے سے پہلے اور اب کتنے اثاثے ہیں ہمیں تفصیلات فراہم کی جائیں۔

درخواستگزار نے خط میں چیف الیکشن کمشنر کے بڑے بیٹے کے اثاثوں کی بھی تفصیلات مانگیںہیں جبکہ سال 2022 اور 2023 میں ہونے والی DDWP کی میٹنگ کے منٹس اور PWD کو فراہم کردہ فنڈز کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں ۔

درخواستگزار نے خط کے ذریعے الیکشن کمیشن میں گریڈ 17 سے 21 تک کے افسران کی سینیارٹی لسٹ کی تفصیلات بھی مانگ لیں، خط میں مطالبہ کی گیا ہے کہ تمام معلومات 5 مئی تک فراہم کی جائیں۔

ڈی ای سی فیصل آباد نے خط میں مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر پرسرگودھا، لاہور اور اسلام آباد میں ریئل سٹیٹ کاروبار میں اثرانداز ہونے کا الزام ہے، چیف الیکشن کمشنر پر بیوروکریسی میں موجود اپنے رشتہ داروں کی من پسند عہدوں پرتعیناتی کا بھی الزام ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرنے معاشی بحران کے دوران قومی خزانے کو غیر ضروری استعمال کیاجبکہ چیف الیکشن کمشنر آئین پر عملدرآمد میں ناکام رہے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے انتظامی عہدے کا غلط استعمال کیا اور عام انتخابات کے معاملے پر بدنیتی دکھائی ہے۔