اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں۔عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے مقدموں میں تیزی سے اضافہ کیا جارہا ہے، ڈبل سنچری جلد مکمل ہو جائے گی، کرکٹ میں تو میں 170 تک ہی پہنچا تھا ڈبل سنچری نہیں ہوئی تھی۔دوبارہ حکومت میں آکر کرپٹ فوجی افسران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے کہا ہے رول آف لاء کے مطابق کارروائی ہوگی۔ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیںاپنی حکومت میں طالبان سے مذکرات کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کو کیسے واپس بھیجنا ہے، اس دوران ہماری حکومت ختم ہو گئی، اس وقت کے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے وقت پر بتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر بار بار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، جنرل باجوہ بھی تھے اس میں ، آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے، ہماری بات چل رہی تھی کہ کیسے ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، مگر حکومت ہی چلی گئی، پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا، ہمیں بتایا گیا نواز شریف جائیداد پر فارغ ہوا ، خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا، ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے لہذا فائز عیسی سے بھی جواب لینا ہے بعد میں اندازہ ہوا اس کا مقصد کچھ اور تھا۔