طالبان پھانسی، سنگسار اور کوڑے مارنے کی سزائیں دینا بند کریں؛ اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے افغانستان میں طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ ملزمان کو بطور سزا کوڑے مارنے اور پھانسی دینے کا سلسلہ بند کریں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد سے سرعام پھانسی، کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے طالبان سے ان سزاؤں پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد دسمبر 2022 میں پہلی بار قتل کے ایک مجرم کو سرعام مقتول کے والد سے گولی مروا کر موت کی سزا دی گئی تھی۔ سرعام پھانسی یا موت کی سزا دینے کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اسی طرح سرعام کوڑے مارے جانے کا پہلا واقعہ اکتوبر 2021 میں شمالی صوبہ کاپیسا میں سامنے آیا تھا۔ کوڑے کی سزا پسند کی شادی کے لیے گھر سے بھاگنے والی لڑکیوں کو بھی دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے 2010 سے اگست 2021 کو اقتدار سنبھالنے سے قبل تک اپنی شورش کے عروج کے دوران ایسی سزائیں سنائیں جس میں 213 افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کے امدادی مشن یا یوناما کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ چھ ماہ میں افغانستان میں 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے۔

ایجنسی کی انسانی حقوق کی سربراہ فیونا فریزر نے مطالبہ کیا کہ جسمانی سزا جیسے کوڑے مارنا یا سنگسار کرنا، کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور اسے بند ہونا چاہیے۔ اسی طرح پھانسی کی سزائیں بھی فوری طور پر روکی جائیں۔

اس رپورٹ کے جواب میں طالبان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سزاؤں کا تعین اسلامی قوانین اور رہنما اصولوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔ افغان عام کی بھاری اکثریت اسلامی اصولوں کی پیروکار ہے۔

افغان وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قونین اور اسلامی قانون کے درمیان ٹکراؤ کی صورت میں طالبان حکومت اسلامی قانون پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبان کے مقرر کردہ ڈپٹی چیف جسٹس عبدالمالک حقانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ طالبان کی سپریم کورٹ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک 79 مجرموں کو کوڑے اور 37 کو سنگسار کی سزائیں سنائی ہیں۔