اسلام آباد: (لیڈنگ نیوز) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر نیب کا موقف بھی سامنے آ گیا ہے۔نیب نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ میں کرپشن کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق عمران خان نے نیب کے طلبی نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا، ان کی گرفتاری نیب آرڈیننس اور قانون کے عین مطابق ہے۔یہ مقدمہ القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول اور تعمیرات سے متعلق ہے، مقدمے میں نیشنل کرائم ایجنسی، یو کے کے ذریعے بنیادی رقم (190 ملین برطانوی پاؤنڈز) کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ شامل ہے، نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری اور تفتیش کے قانونی طریقہ کار کو پورا کرنے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، انکوائری/تفتیش کے عمل کے دوران سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو متعدد کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، سابق وزیر اعظم یا ان کی اہلیہ کی طرف سے کسی بھی کال اپ نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا، شہزاد اکبر (سابق معاون خصوصی برائے وزیراعظم) مذکورہ کیس میں ملوث کلیدی شخص تھے، شہزاد اکبر اور سابق وزیر اعظم نے تصفیہ معاہدے سے متعلق حقائق/دستاویزات کو چھپا کر اپنی کابینہ کو گمراہ کیا، رقم تصفیہ کے معاہدے (190 ملین برطانوی پاؤنڈز) کے تحت موصول ہوئی تھی اور قومی خزانے میں جمع ہونی تھی، اس کے برعکس رقم کو بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں ایڈجسٹ کیا گیا، مفرور سابق ایس اے پی ایم شہزاد اکبر کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے،