کراچی: شعیب ملک نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں کسی بھی طرح کی سرجری کرنے کی مخالفت کر دی، ان کا کہنا ہے کہ سرجری تو تب ہونی چاہیے جب آپ کے پاس بہت کچھ موجود ہو، ہمارے پاس تو کچھ نہیں ہے، یہی بہترین پلیئرز ہیں، ان میں آپ کیا تبدیلی کریں گے؟پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو جرمنی سے خصوصی انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ 2،3 افراد سے ذمہ داری واپس لینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، آپ جب کسی کو لے کر آتے ہیں تو اسے پورا وقت بھی ملنا چاہیے، اس سے چیزیں ٹھیک ہوں گی۔اگر کسی میں صلاحیتیں ہیں لیکن اسے اندازہ نہ ہو کہ رہے گا یا راتوں رات تبدیل ہو جائے گا تووہ کیسے ملکی کرکٹ میں بہتری لا سکتا ہے، جسے بھی کسی پوسٹ پر آئیں اسے طویل عرصے تک چانس ضرور دیں، اس حکمت عملی کو اپنا کر ہی مثبت نتائج ملنا شروع ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ گیری کرسٹن کا وائٹ بال ہیڈ کوچ اور جیسن گلیپسی کا ٹیسٹ میں ذمہ داری سنبھالنا پاکستانی کرکٹ کے لیے اچھا ہے۔سینئر کھلاڑیوں کو لیگز کے این او سی جاری نہ کرنے کے حوالے سے شعیب ملک نے کہا کہ میری رائے میں یہ اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ملک سب سے پہلے ترجیح ہونی چاہیے،البتہ پلیئرز کا مالی نقصان بھی نہیں ہونا چاہیے۔شعیب ملک نے بابر اعظم کو بطور کھلاڑی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وائٹ بال میں قیادت فخر زمان کو سونپنے کی تجویز دے دی،انھوں نے مستقبل میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کیلیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان ضرور آنا چاہیے۔