پشاور: ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات سمیت خیبرپختون خوا کے کئی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی۔
تین روز سے جاری مسلسل بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے مختلف علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تحصیل درابن ، پروا ، کلاچی ،درہ زندہ میں سینکڑوں مکان سیلاب کی نذر ہوگئے اور رابطہ سڑکیں تباہ ہوگئیں۔ سیلاب سے ڈیرہ اسماعیل خان کا 60 فیصد علاقہ پانی میں ڈوب گیا جس کے نتیجے میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوگیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقوں میں سیلاب متاثرین محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے اور امداد کے منتظر ہیں۔
ایمرجنسی نافذ
ادھر سوات بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے۔ بحرین مدین میں متعدد مساجد اور مکانات دریا برد ہوگئے۔ مٹہ،سخرہ،لالکو میں رابطہ پل بہہ گئے۔ مینگورہ بائی پاس پر متعدد ہوٹلز ٹوٹ کر پانی کی نذر ہوگئے۔ مینگورہ بائی پاس سڑک زیر آب آنے سے ٹریفک بند ہوگئی۔
صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ سوات اور چارسدہ میں 30 اگست تک ایمرجنسی نافذ کردی اور تعلیمی ادارے بھی 30 اگست تک بند کردیے گئے۔
خوازہ خیلہ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلاب سے بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ مٹہ ،خوازہ خیلہ ، مدین ، شانگلہ میں بجلی کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا اور کئی کھمبے بہہ گئے جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی۔ اتروڑ سوات میں تمام رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔
اسکولز کیلٸے بند
نوشہرہ میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے ضلع بھر میں تعلیمی ادارے تا حکم ثانی بند کرنے کا اعلامیہ جاری کردیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان ،وزیراعلی محمود خان نے ڈی آئی خان اور ٹانک کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔ عمران خان اور وزیراعلی محمود خان نے ان اضلاع میں سیلاب کے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
بالاکوٹ و وادی کاغان بھی متاثر
ادھر بالاکوٹ اور وادی کاغان میں بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بالاکوٹ میں منور نالہ میں شدید طغیانی آگئی جس کے نتیجے میں درجنوں دکانیں و ہوٹل منہدم ہوگئے۔ کئی اسکولز اور پولیس چوکی کو بھی نقصان پہنچا۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 24 شہری جاں بحق اور 19 زخمی ہوئے۔ 2249 گھر مکمل تباہ اور 1434 کو جزوی نقصان پہنچا، 216 جانور بھی ہلاک ہوئے۔
سوات، چترال، ڈی آئی خان، ٹانک اور دیر میں سیلاب آیا۔ صوبائی حکومت نے زیادہ متاثرہ تین اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حساس علاقوں میں موجود آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔