اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا توہین عدالت کیس میں نیا جواب سامنے آگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ پر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٖمیرے الفاظ غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے، میرا جج صاحبہ کے جذبات مجروح کرنے کا مقصد نہیں تھا۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالت کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ آئندہ ایسے معاملات میں انتہائی احتیاط سے کام لوں گا، نا تو کبھی ایسا بیان دیا نا مستقبل میں دوں گا جو کسی عدالتی زیر التوا مقدمے پر اثر انداز ہو۔
انہوں نے اپنے جواب میں مزید لکھا کہ میں عدلیہ مخالف بدنتیی پر مبنی مہم چلانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدالت سے استدعا ہے کہ میری وضاحت کو منظور کیا جائے۔ عدالتیں ہمیشہ معافی اور تحمل کے اسلامی اصولوں کو تسلیم کرتی ہیں، عفو و درگُزر اور معافی کے وہ اسلامی اصول اس کیس پر بھی لاگو ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے مجھے ضمنی جواب جمع کرانے کا ایک موقع دیا جس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 19 صفحات پر مشتمل جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروایا ہے۔
قبل ازیں 31 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے عبوری جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے 8 ستمبر تک دوبارہ جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کچھ دیر میں بہاولنگر روانہ ہوں گے، جہاں وہ چشتیاں بار سے اور بہاولنگر میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔