مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)تنظیم تاجراں آزاد کشمیرنے بجلی کی لوڈشیڈنگ اور ظالمانہ ٹیکس کے خلاف 31اگست کو مظفرآباد اور 05ستمبر کو میرپور اور پونچھ ڈویژن میں ہونے والے احتجاج کا مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔عوام کیلئے بجلی بلات میں بے جا ٹیکسز،ظالمانہ ٹیرف، آٹے کی قلت، پراپرٹی ٹیکس کے نام پر لوٹ مار کیخلاف تاجران مکمل شٹر ڈاؤن کرینگے اور مطالبات کے حل کیلئے ہر تاجر اپنا کردار ادا کریگا۔اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لینگے۔عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں آزاد کشمیر کی تمام لیڈر شپ مکمل ناکام ہو چکی ہے۔عوام کو پریشانیوں میں مبتلا کر دیا گیا ہے جس اب کسی صورت مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔عوام اور تاجران کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ان خیالات کا اظہار مرکزی ایوان صحافت میں صدر تنظیم تاجران آزاد کشمیر سردار عبدالرزاق خان، جنرل سیکرٹری سردار وسیم خورشید، صدر انجم تاجران پونچھ حافظ طارق محمود نے ہمراہ سٹی صدر تنظیم تاجران آزاد کشمیر عارف لون، صدر انجم تاجران دھیرکوٹ عطاء محمد، صدر ٹینٹ سروس ایسوسی ایشن سید مظہر حسین شاہ، تاجران رہنماء پرویز اقبال زرگر، صدر اعظم خان، صدر تنظیم تاجران یوتھ مظفرآباد راجہ وقاص،جماعت اسلامی کے سید عبدالصمدکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارتی حکومت جو ظلم کر رہی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔یٰسین ملک نے تحریک آزادی کشمیر کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔بھارت نے ان کو عمر قید اور اب پھانسی کی سزا دینے جا رہی ہے جو قابل مذمت ہے۔دو روز قبل وزیراعظم آزاد کشمیر کی خصوصی دعوت پر تنظیم تاجران آزاد کشمیر کے رہنماء کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ان سے ملاقات کرنے گے۔تاجر رہنماؤں نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو بجلی بلات میں بے تحاشہ اضافہ اور ظالمانہ ٹیکسز،سرکاری آٹے کی قلت سے عوامی مشکلات اور دیگر مسائل جو عوام اور تاجروں کو درپیش ہیں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ہم نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہا کہ ہم نہ تو لڑائی کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی ایسی کوئی سوچ رکھتے ہیں آزاد کشمیر کی عوام کو ان کا حق دیا جائے۔آزاد کشمیر کو بجلی کی کل ضرورت 400میگاواٹ ہے۔کشمیر جو بجلی پیدا کر رہا ہے وہ اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔جو بجلی ہماری ضرورت ہے وہ ہمیں ملے۔بلات میں پچاس قسم کے ظالمانہ ٹیکس لگائے گئے ہیں۔جو عوام اور تاجر کیوں دیں۔مظفرآباد اور آزاد کشمیرمیں اس وقت مختلف بیماری جنم لے رہی ہیں۔ہیپا ٹائیٹس سی،گردوں کی بیماریاں، باالخصوص دل کی بیماریوں سے آئے روز موت واقع ہو رہی ہیں۔پینے کیلئے صاف پانی میسر نہیں ہے۔دریاؤں کے رخ کی منتقلی کے باعث ٹمپریچر دوگنا ہو گیا ہے۔لوکل گورنمنٹ میں کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔احتساب بیورو غیر فعال ہے۔اختیارات والے خود کو اپنے خاندانوں کو نواز رہے ہیں۔بڑی کوٹھیاں اور بڑی گاڑیاں بنالی گئی ہیں۔عبدالرزاق خان نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر کے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد بڑی بڑی خبریں چلنا شروع ہو گئیں۔خود کو میڈیا کے سامنے پیش کرتا ہوں۔میرے اثاثے چیک کیے جائیں۔مظفرآباد نے عزت دی ہے اس کے حقوق اور وسائل کے تحفظ کیلئے ہمیشہ کھڑا رہا ہوں۔کبھی انڈر ڈیل نہیں کی۔جب تک ظالمانہ ٹیکس ختم نہیں ہوتے۔بجلی نہیں دی جاتی۔لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جاتی ایک جان ہو کر احتجاج کرینگے۔ اس معاملے میں کسی قسم کی اناء نہیں رکھی جس نے کال دی ہے ہم ان کے ساتھ ہیں۔کسی جگہ ہماری غلطی ہے یا ہم پیچھے ہٹیں ہیں تو خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں۔آزاد کشمیر میں بڑے عرصے کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے انتخابات کے انعقاد سے عوام کے نچلی سطح کے مسائل حل ہوتے لیکن کونسلر کو نہ تو اختیارات ملے اور نہ ہی فنڈز ملے۔لوہار گلی ٹنل اس وقت کے چیف سیکرٹری سکندر سلطان راجہ نے وعدہ کیا اور سارے معاملات طے ہونے کے باوجود ٹنل کا کام شروع نہیں ہوا۔ہمارے سیاسی لوگ اپنے مفادات کیلئے کام کرتے ہیں۔اس موقع پر تاجران کا کہنا تھا کہ پورے آزاد کشمیر میں اس وقت بغاوت کا ماحول ہے۔چاہے وہ تاجر مظفرآباد میرپور یا پونچھ ڈویژن کا ہو وہ اپنے حق کیلئے کھڑا ہو گیا ہے۔بجلی کے بلات غنڈا ٹیکس کی پرچی ہے۔ جس کو دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔بجلی سے محروم کرینگے یا روشنی سے محروم کر دیں گے تو یاد رکھیں ابھی صرف بل ادا نہیں کر رہے ہیں۔بعد میں ٹرانسمیشن اور جو پل گزر رہے ہیں ان کو بھی نہیں چلنے دینگے۔ دارالحکومت مظفرآباد میں جاری فلائی اوور کا کام تاحال سست روی کا شکار ہے۔مرکز میں تعمیر ہونے والا یہ پراجیکٹ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس مقام پر دو اہم سیاسی شخصیات بھی رہتی ہیں لیکن وہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔