آزاد کشمیر بار کونسل کا 3نوجوانوں کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)آزاد کشمیر بار کونسل نے لانگ مارچ کے دوران پیش آئے واقعات اوررینجرز کے ہاتھوں تین بے گناہ نوجوانوں کی شہادت، پولیس اہلکاروں سمیت دیگر افراد کو زخمی کیے جانے والے افراد کی آزادانہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے تحت تین بڑے مطالبات منظور ہونے اورشہر میں جشن منائے جانے کے دوران فورسز کو کس کی ایماء پر شہر میں لایا گیا اور کس کے احکامات پر فورسز نے نہتے شہریوں پر فائرنگ کی اور قیمتی انسانی جانوں کا ضائع ہوا۔مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بار کونسل کے وائس چیئرمین سید اشفاق حسین کاظمی، سپریم کورٹ بار کے صدر راجہ سجاد، ہائی کورٹ بار کے صدر خالد رشید مغل، سینٹرل بار کے صدر ناصر مسعود ممبر جوائنٹ ایکشن کمیٹی راجہ امجد علی خان،ہارون ریاض مغل، محمود بیگ ودیگر کے نے کہا کہ ہم نے پی سی اور ایف سی کے حوالہ سے قبل ازیں بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا سابق وزراء اعظم فاروق حیدر، سردار یعقوب نے اسمبلی فلور پر بھی بات کی ہے کہ فورسز کو لانے کے بجائے مطالبات کو بات چیت کے ذریعے پورا کیا جائے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تحریک پرامن تھی اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظور کے لیے لانگ مارچ کیا جا رہا تھا۔13تاریخ کو مطالبات منظور ہونے کے بعد فورسز کو شہر میں لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور یہ فورسزکس کے احکامات پر لائی گئی اور انہیں عوام پر فائرنگ کا حکم کس اتھارٹی نے دیا۔اشفاق کاظمی نے کہا کہ شہر میں رینجرز کو گائیڈ کرنے کیلئے مقامی انتظامیہ کہاں تھی انہوں نے کہا کہ جشن مناتے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں شہداء کے ورثاء کی درخواست پر ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اگر ایسا نہیں ہوتا تو 22اے کے تحت پرچہ درج کروائیں گے بار کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا کہ اس تحریک کے دوران گرفتار اور گھروں سے اغواء کیے گئے افراد کو فی الفور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔زخمیوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولیات، شہداء کے ورثاء کے لیے مالی اعانت کی جائے۔راجہ امجد علی خان ناصر مسعود نے کہا کہ ہمیں پولیس کے زخمی اور شہید ہونے والے کے ساتھ بھی ہمدردی ہے کہ وہ فرائض کی ادائیگی کر رہے تھے۔راجہ سجاد نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش کا کوئی جواز نہیں حکومت فوری طور پر انٹرنیٹ کی سروس بحال کرے۔خون ریزی میں شریک ملزمان کو جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش، ایف آئی آر درج اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کشمیریوں کا رشتہ کمزور کرنے کی سازش کی گئی۔بے گناہ افراد پر گولیاں برسائی گئیں۔تحریک چلانے والوں کو انڈین ایجنٹ کہا گیا۔الزام لگانا آسان اس معاملے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے اور وزیراعظم سے لیکر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جائے۔سب کے اثاثے چیک کیے جائیں پرامن دھرنے کو پرتشدد بنانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔اشفاق کاظمی نے کہا کہ ہمارے 12وکلاء گرفتار ہیں جنہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا۔فری لیگل ایڈ کمیٹی کو اس حوالہ سے ہدایات دے دی گئی ہیں کہ وہ تمام افراد کی رہائی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔چارٹر آف ڈیمانڈ کے صرف تین نکات پر عمل درآمد ہوا ہے باقی نکات کی منظوری تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ریاست کے عوام نے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست کی سب سے بڑی تحریک چلا کر حکمران طبقہ کو گٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔