بیسبگلہ ( نامہ نگار ) فلسطین پوری امت مسلمہ کا مسلہ سعید یوسف فضل غفور نصیر احمد کا بیسبگلہ کانفرنس شرکاء کانفرنس سے خطاب ۔۔۔بیسبگلہ ایک روزہ طوفان اقصٰی کانفرنس اختتام سینکڑوں افراد کی شرکت کانفرنس سے خطاب کرتے مولانا محمد سعید یوسف آمیر جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر نے کہا فلسطین کی سرزمین بیت المقدس انبیاء کی سرزمین فلسطین عربوں کا مسلہ نہیں ہے یہ امت مسلمہ کا مسلہ ہے ہم اگر اس کے فرد ہیں تو پھر ہم اس کیلئے کردار ادا کریں اس کی فتح کیلئے کردار ادا کریں آج غزہ میں جو کچھ بپا ہے اس میں تیرا میرا کیا کردار ہے یہ مدرسہ کیا کررہا ہےغزہ میں ستر فیصد نوجوان حافظ قرآن ہیں وہ ہماری طرح نہیں ہیںغزہ میں قربانیوں کی وہ داستانیں رقم ہوئیں ہیں تاریخ میں شاید اتنی نہ ہوں آج غزہ کھنڈرات بنا ہوا ہے آج غزہ کی پٹی پر ظلم کی جو داستان رقم ہو رہی ہے جب میں اس پٹی کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ کشمیر کی پٹی نظر آتی ہے کل اگر ہم پر ایسا وقت آگیا تو کوئی آنسو بہانے والا کوئی نہیں ہوگا اس طوفان اقصیٰ کانفرنس میں یہ عہد کریں فیصلہ کریں کے ہم اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہیں وہ اگر گھاس کھا کر زندہ رہ سکتے ہیں تو ہم پانی پی کر زندہ نہیں رہ سکتے مولانا محمد سعید یوسف نے کہا امریکی وزیر خارجہ نیتن یاہو کے پاس جاکرکہتاہے کے میں وزیر خارجہ کی حیثیت میں نہیں یہودی ہونے کے ناطے آپسے یکجہتی کرنے آیاہوں آج پورے عالم اسلام میں نہ کوئی لیڈر نظر آیا نہ سربراہ نظر آیا جو غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہو کر کہے کے میں بحیثیت مسلمان آپ کے ساتھ کھڑا ہونے آیا ہوں اس میں اگر کوئی نظر آیا تو مولانا فضل الرحمٰن نظر آتے ہیں اور جاکر وہاں کہتے ہیں میں قائد جمعیت نہیں مفتی محمود کے بیٹے کی حیثیت میں آیا ہوں جو مجاہد تھے میں مجاہد ہوں آپ کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑا ہوں کشمیر کا افغانستان کا یا فلسطین کا جہاد ہو یہ علماء حق کا قافلہ نظر آئے گا اور سیاسی جماعتیں بیان دیتے ہوئے بھی ڈرتی ہیں وہ دھرتی جس کی قسم الله نے کھائی وہ انبیاء کی سر زمین ہے امت مسلمہ کیوں خاموش ہے اس مسجد اقصٰی کی آزادی کیلئے یہ سیاسی جماعتیں اپنا کردار کیوں ادا نہیں کر رہی ہیں ہر مسلمان کا فرض ہے کے اپنی بساط کے مطابق اس غزہ کی آزادی کیلئے شامل ہو اگر آپ بائیکاٹ نہیں کرسکتے کنجوسی کرتے ہو تو کم اکم ہر نماز کے بعد ان کے حق میں دعاء ہی کر لیں ابراہا کے مقابلے الله نے ابابیل کو بھیجا آج وہ ابابیل کیوں نہیں آرہے قبلہ آول آج بھی مقبوضہ ہے 38 ہزار جن میں بچے عورتیں شہید ہوچکے ہیں 80 ہزار زخمی ہیں 22 لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے ابابیل پھر بھی نہیں آرہے یاد رکھنا دوستوں پونے دو ارب امت مصطفےٰ کسٹوڈين ہیں بیت الله اور بیت المقدس کی ان کے ذمہ ہیں کے وہاں جمع ہو کر وہ کہیں جومشرکین نے کہاتھا کے الله تو جانے پھر دیکھنا ابابیل کیسے آتے ہیں آج پونے دو ارب امت کا کردار ذلت کا طوب بنا ہوا ہے ۔۔۔۔کانفرنس سے خطاب کرتے سابق ممبرصوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا مولانا محمدفضل غفور نے کہا 56 اسلامی ممالک کے حکمران آج ہمارے سروں پر بیٹھے ہیں وہ مسلمانوں کے حکمران نہیں ہیں مسجد اقصیٰ صرف فلسطین کا مسلہ نہیں یہ مسلہ عرب کا مسلہ نہیں بیت المقدس پوری امت مسلمہ کا قبلہ آول ہے مفتی ہند نے اس وقت کہا تھا فلسطین کی زمین یہودیوں کے ہاتھ فروخت کرنا حرام ہے پھر اس کا نتیجہ 1948 میں نکلا جب وہاں یہودی آباد ہوگئے قائد اعظم نے بھی یہودی ریاست کو ناجائز ریاست ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا تھا اقوام متحدہ نے فلسطین کو تقسیم کرکے دو ریاستوں کی شکل ایک فلسطین اور دوسری یہودی ریاست اسرائیل کی بنیاد رکھی تھی آج فلسطینیوں کی حمایت میں بولنے والا کوئی نہیں ۔۔۔طوفان اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام پنجاب مولانا محمدنصیراحمد خطاب کرتے کہابر صغیر کے عظیم اکابرین شیخ الہند مولانا محمود الحسن مولانا کفالت الله اور کے ساتھیوں کے علاوہ بعد میں انے والے علماء دیوبند جو اس خطے کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے رہے نفاذ اسلام عادلانہ نظام کیلئے قربانیاں دیں انگریز کے خلاف برسر پیکار رہے لیکن آج ہمارے اوپر وہ لوگ مسلط جو انگریزوں کے وفادار فلسطین پوری ملت اسلامیہ کامسلہ دشمن ایک ہوسکتے ہیں تومسلمان ایک کیوں نہیں سکتے طوفان اقصیٰ اورپیغام جمعیت کانفرنس کے موقع پرتمام علماء کرام نے مولانا عبدالغنی مرحوم اور دیگرعلماء کرام کو دینی جدوجہد پرخراج تحسین پیش کیا طوفان اقصیٰ کانفرنس کے انعقاد پر علماء کرام نے مفتی عبدالرشیداوران کی ساری ٹیم کومبارک دی اس موقع پر مولانا سلیم اعجاز مولانا افضل قادری مولانا امتیاز عباسی مولانا عبداالکبیرخان شاعرکشمیرمولانامحمد فاروق حسین صابر مفتی الرشید مولانا عبدالرزاق مولانا حسین احمد مولانا مطیع الرحمٰن مولانا عبدالصبور مدنی مولانا عبدالماجد مولانا اعجازکشمیری سمیت دیگرعلماء نے خطاب کیا کانفرنس دونشستوں پرمشتمل تھی پہلی نشست کے مہمان خصوصی مولانا محمدسعیدیوسف جبکہ دوسری نشست کے مہمان خصوصی سینئر نائب صدرجے یوآئی سابق ایم پی اے مولانا محمدفضل غفور ۔سیکرٹری جنرل جے یوآئی پنجاب مولانا محمدنصیراحمد تھے علماء مہمان علماء نے تاریخ اکابرین برصغیر و دیوبند تاریخ فلسطین پرسیرحاصل گفتگو کی جس سے سینکڑوں لوگ علماء کی واعظ و نصیحت سے مستفید بھی ہوئے ۔۔