ازقلم رابعہ شکیل راجہ
انا للہ و انا الیہ راجعون
دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والی آج سب کو دکھی کر گئیں
چراغاں کرتے کرتے اک چراغ تھا جو گل ہوا
میڈم نسرین عزیز انتقال کر گئیں ۔میڈم نسرین عزیز کا تعلق صلع باغ کی تحصیل دھیرکوٹ سے تھاوہ پیشے کے اعتبار سے ایک معلمہ تھیں وہ پیدائشی معذور نہ تھیں وہ 1993 میں ایک بس حادثے میں معذور ہو گئیں تھیں ۔اس معذوری کو انھوں نے اپنے مشن میں آڑے نہ آنے دیا۔ میڈم نے ایک جوش اور ولولے کے ساتھ دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھانے کا عہد کیا ۔اپنے جیسے ہزاروں اسپیشل افراد کے لیے ایک مسیخا بنیں ان کے حقوق کی آواز بنی اس مقصد کے لیے چراغ منزل کے نام پر ایک ادارہ قائم کیا اور چراغاں کرتی چلی گئیں۔سوشل سیکٹر پر کام کرتے ہوئے انکے ساتھ ملاقات کا شرف ہواوہ ایک باہمت اور نڈر خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پرعزم خاتون بھی تھیں۔ وہ وہیل چیئر پر ہر سماجی پروگرام کی زینت بنی رہتی تھیں وہ باقی لوگوں کو سماجی کاموں کے لئے موٹیویٹ بھی کرتی تھیںبظاہر تو وہ ایک معذور خاتون اکیلے سماجی کام کرتے نظر آتی تھیں
۔مگر درحقیقت انکو اس معذوری میں ایسے کام کرتے دیکھ کر ہزاروں لوگ ان سے متاثر ہوکر سماجی کام میں حصہ لے رہے تھے ۔تو میرے خیال سے یہ کریڈٹ بھی انھی کو جاتا ہےانسان اس دنیا میں نہیں رہتا لیکن اسکا مثالی کردار رہتی دنیا تک یاد رکھا جاتا ہے اور ایسے لوگ مرکر بھی مرا نہیں کرتے ۔آپکا شمار بھی ایسے عظیم لوگوں میں ہوتا ہے ہم آپکی اس بے لوث محبت اور قربانی کو رائیگاں نہیں جانیں دیں گے آپکی جلائی ہوئی شمع انشاءاللہ کبھی بجھنے نہیں پائے گی آپ ہمارے ملک و ملت کے لئے ایک محسن تھیں اور ذندہ قومیں کبھی اپنے محسنوں کو بھولا نہیں کرتی۔ایسے باہمت لوگ معاشرے کی جان ہوا کرتے ہیں ۔معاشرے ایسے ہی لوگوں سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں ۔آپکی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گاخدمتِ اِنسانیت کے لئے ہمہ وقت کوشاں آپکا وہ جذبہ وہ باتیں آج بھی جوں کی توں میرے کانوں میں گونج رہی ۔میں رب تعالیٰ کی بارگاہِ اقدس میں دعا گو ہوں کہ مولا کریم آپکی خدمات کو اپنی بارگاہِ اقدس میں قبول و منظور فرما کر آپ پر اپنی ہزاروں رحمتیں نازل فرمائے اور آپکو سوہنی جنتوں کا وارث بنائے آخرت میں شفاعتِ محمد مصطفیٰؐ نصیب فرمائے (الہی آمین)