ہر عالم دین کوعوام الناس کو اپنی طرف بلانے کے بجائے دعوت الی اللہ کا اہتمام کر کے اللہ کی طرف بلانا چاہیے‘پیر خواجہ اکرم شاہ

دھیرکوٹ (تحصیل رپورٹر) دربار عالیہ گڑھی شریف کے سجادہ نشین اور فاضلیہ ٹرسٹ کے چیئرمین پیر خواجہ اکرم شاہ نے کہا ہے کہ ہر عالم دین کوعوام الناس کو اپنی طرف بلانے کے بجائے دعوت الی اللہ کا اہتمام کر کے اللہ کی طرف بلانا چاہیے ہمیں مسلکی ،گروہی اورعلاقائی تعصبات سے نکل کر ایک اچھا مسلمان اور محب وطن شہری بننا ہوگا۔ دشمن ہمیں مختلف طریقوں سے تقسیم کر رہا ہے اور اس کے لیے مختلف جال بچھا رہا ہے۔ اس جال میں ہم پھنستے جا رہے ہیں بحیثیت مسلمان تمام مسالک کے ماننے والے ایک خدا ، ایک رسول اورایک قرآن کو مانتے ہیں تو پھر ایک دوسرے پر فتوے لگانا چھوڑ دیں۔ دنیا میں ہماری کمزوری کی بنیادی وجہ آپس میں اتحاد اور اتفاق کی کمی اور عدم برداشت ہے۔ ہمیں ہر سطح پہ اتحاد امت کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈھک شکرپڑیاں کے مقام پر ”اتحاد امت کانفرنس ”سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کی صدارت جماعت اسلامی غربی باغ کے امیر اور سابق امیدوار اسمبلی راجہ خالد محمود نے کی جبکہ تقریب کا اہتمام متحرک سماجی رہنما اور پی ایف یوجے کے مرکزی نائب صدر راجہ مہتاب اشرف خان نے کیا۔ اس تقریب سے راہ حق پارٹی آزاد کشمیر کے رہنما مولانا عثمان وحید فاروقی، فاضلیہ ٹرسٹ پاکستان کے سی ای او میجرممتاز حسن صدیق ، پروفیسر راجہ عبد الرحمن پونچھ یونیورسٹی، مولانا جاوید چشتی، ڈاکٹر عبد الرحمن مروت پروفیسر اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، راجہ محمد ارشد خان کنونیئر، عطا الرحمن ہاشمی، مسلم کانفرنس کے رہنما راجہ عاشق حسین خان، پی ٹی آئی کے رہنما توصیف آصف ، مولانا جاوید بٹ، راجہ بلاول، خان محمد عباسی اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ماجداشرف خان نے سرانجام دیئے۔ اس دوران ممتاز نعت خواں اور ثنا خواں حضرات نے حمدیہ اور نعتیہ کلام پیش کیے۔اس تقریب میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ہمیں ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہو کر اسلام کی سر بلندی اور مملکت قرارداد پاکستان کے استحکام اور کشمیر کی آزادی کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ دینی جماعتوں کے رہنماؤں کو عوام الناس کو اپنی طرف بلانے کے بجائے رب کی طرف بلانے کا اہتمام کرنا چاہیے اور دعوت الی اللہ کو اپنی زندگی کا مشن بنانا چاہیے۔ قرارداد میں تمام مسالک کے علما سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی مساجد میں فروعی اختلافات کو چھوڑ کر اخوت، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہوئے اسلام کا حقیقی پیغام لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔ اس تقریب میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علما کرام موجود تھے جس سے عوام میں ایک مثبت پیغام پہنچا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سجادہ نشین دربار عالیہ گڑھی شریف پیر محمد اکرم شاہ نے کہا کہ امت کے زوال کی وجہ آپس میں نااتفاقی، عدم برداشت اور کم ظرفی ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے اس کے لیے علما کرام اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب تک امت اکٹھی نہیں ہوتی اس وقت تک ہم ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ نہیں کر سکتے۔ہمیں لوگوں کو بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، اہل تشیع اوراس طرح کے طبقات سے نکال کر اسلام کاجو اصل چہرہ ہے وہ دکھانا پڑے گا اور اس کے لیے محراب اور ممبر کا بنیادی کردار ہے اور اس سلسلے میں ہم باہم ملکر یہ ایک بڑا کام کر سکتے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں تقسیم نہ ہوں اور نسلوں کو اسلام کا پیغام دینے کے لئے ہم سارے لوگوں کو ملکر اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والا جو دور ہے اسکے تقاضے الگ ہیں چیلنجز بہت ذیادہ ہیں اور ان چیلنجز کے مقابلے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ جب ہم سارے ایک قرآن کو، ایک رسول کو، ایک اللہ کو، اس کے فرشتوں کو اور اس کے لائے ہوئے نظام کو مانتے ہیں تو پھر چھوٹے چھوٹے اختلافات کو ہمیں چھوڑ دینا چاہیے اور لوگوں کو اپنے اپنے مسلکوں کی طرف نہیں بلکہ اسلام کا جو حقیقی مقصد ہے دعوت الی اللہ اسکی طرف ہمیں لانا چاہیے اور اس حوالے سے سارے ملک میں ایک بھرپور تحریک کی ضرورت ہے اور اس تحریک کا آغاز ہم یہاں سے کررہے ہیں۔اس موقع پر پیر محمد اکرم شاہ کے ہاتھ پر سینکڑوں افراد نے بیعت کیا اور انھوں نے خصوصی طور پر امت مسلمہ کیلئے اور کشمیر کی آزادی کے لیے اور پاکستان کے استحکام م کے لیے دعا بھی کی۔