مظفرآباد( لیڈنگ نیوز) سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے آزادکشمیر کے عبوری آئین 1974 میں مجوزہ پندرہویں آئینی ترمیم کو روکنے کے لیے آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں تحریک التوا جمع کروا دی۔راجہ فاروق حیدر خان کے ہاتھوں سے لکھی گئی تحریک التوا میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے آزادکشمیر حکومت کو جمہوری ,پارلیمانی نظام کی منشا کے مطابق مالی ,قانونی اور آئینی اختیارات دئیے تھے لیکن یکم جولائی کو وزارت امور کشمیر کی جانب سے آزادکشمیر حکومت کو مکتوب تحریر کیا گیا جس میں پندرہویں آئینی ترمیم کو اکتیس جولائی سے قبل حتمی کرنے کو کہا گیا۔
وزارت امور کشمیر کا مکتوب آزادکشمیر اسمبلی کا وقار مجروح کرنے کی کوشش ہے۔ اس مکتوب میں آزادکشمیر کو صوبائی سٹیٹس دینے اور حکومت پاکستان کی ذمہ داریوں کا از سر نو تعین کرنے کا عندیہ ملتا ہے۔انہوں نے تحریک التوا میں لکھا کہ ریاست جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ خطہ ہے ریاست جموں و کشمیر کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کشمیری قوم کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔آئینی ترامیم کے مکتوب میں وزارت دفاع, وزرات قانون کا زکر تو موجود ہے لیکن وزارت خارجہ کا کوئی ذکر نہیں حالانکہ مسلہ کشمیر بین الاقوامی تنازعہ ہے ۔انہوں نے لکھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کسی غیر تحریری معاہدے کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے ہر متفق ہیں ۔