سالار جمہوریت کی پہلی برسی۔

تحریر راجہ ارشاد خان

جناب سردار سکندر حیات خان کی آخری دور حکومت کے پانچ میں سے ساڑھے چار سال انکے آبائی حلقہء انتخاب اور سب ڈویژن میں بطور اسسٹنٹ کمشنر اور مابعد دو سال بطور ڈپٹی کمشنر کوٹلی تعینات رھا۔
تعیناتی کے اس طویل ترین دورانیہ میں درجنوں نہیں سینکڑوں معلومات افزاء ملاقاتوں پر مشتمل احترام و شفقت بھرا خوشگوار اور پائیدار تعلق قائم ھوا۔ سردار صاحب کی شخصیت کی متنوع جہتیں ھیں اور ھر جہت سے سیکھنے اور اپنی ذاتی ترتیب و تشکیل کے لیے پیش بہا سرمائیہ موجود و میسر رھا۔
ذاتی تعلق میں نہ جانے یہ ایسا کیسے ھو گیا کہ انہوں نے ھمیشہ شفقت دی ۔مجھے اپنی شخصی کمائیگی کے اعتراف کے ساتھ انہی کی طرف سے شفقت اور اپنے پن کا تاثر ملتا رھا۔اور اکثر احباب بتاتے رھتے کہ میری عدم موجودگی میں انہوں میرا ذکر خیر ھی کیا۔
غلامی و آزادی کے باھمی متصادم مفاھیم کو انہوں نے عملی طور پر پرکھ کے سمجھا۔ کشمیر کی تحریک ، تاریخ، تشخص و سیاست اور اس سے جڑی دانش و جذبہ والد مرحوم سردار فتح محمد کریلوی سے وراثت میں منتقل ھوا۔ اس موروثی اثاثہ کو نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ اسمیں۔ مسلسل اضافہ بھی کیا ۔
ریاست کے اعلی ترین منصب سے لے کر بین لاقوامی سطح پر کشمیریوں کے حق نمائیدگی کا کما ء حقہ حق ادا کیا۔
نصف صدی سے زائد مدت طو یل تک آزاد کشمیر کی سیاست پر چھائے رھے اور پاکستان کی سیاست میں بھی آپنی صلاحیتو ں کا لوھا منوایا۔
حکومت پاکستان ، ریاستی حکومت و کشمیریوں کے باھمی تعلقات اور الحاق پاکستان کے نظریاتی موقف میں وقار، برابری، بھائی چارے کے اصول پر مبنی تعلق قائم رکھا۔
سالار جمہوریت نے آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کو ریاستی حکومت کی شناخت بنایا۔ بیس کیمپ کے اھداف میں ایک مثالی انداز حکمرانی اور ترقیاتی عمل کا اضافہ کرتے ھوے حکومت پاکستان کے لیے بھی ایک قابل فخر مثال بنایا۔ واقعہ یہ ھے کہ انہوں نے گڈ گورننس اور ڈیولپمنٹ کا جو ماڈل بنایا وہ اپنی مثال آپ ھے۔ یہ دور انہی کا تھا جو انکے ساتھ گیا۔ ان سے پہلے یا بعد اس معیار تک کوئی ریاستی حکمران ان تک نہ پہنچ سکا۔
سیاست میں یوں تو وہ انتخابی سیاست کے بہت بڑے گروں تھے ۔ یہی وجہ ھیکہ جب تک مسلم کانفرنس میں انکی چلتی تھی وہ دیگر قائدین کر ساتھ ملکر انتخابات میں مسلم کانفرنس کو کامیابی دلاتے رھے ۔ اسکے علاؤہ انہوں نے تحریک اذادی، الحاق پاکستان گڈ گورننس اور ڈوولپمنٹ کے علاؤہ رواداری قبائیل و جماعتی بھائی چارے کی فضاء قائم کرنے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کیا۔

انکی پہلی برسی کل ھی بڑے شایان شان طریقے سے منائی گئی۔۔ اللہ تعالیٰ انکی لغزشوں کو معاف کرے۔ انکی مساعی جمیلہ اور ریاستی عوام کی بہبود میں انکی خدمات کو قبول کرے۔ انکے درجات بلند فرماے اور آگلی منازل میں اسودگیان عطاء فرماے۔ امیں