امید اور انتظار

آثار بتا رہے تھے کہ موسم آج بھی خراب رہے گا۔ پچھلے ایک ہفتہ سے شمال کی طرف سے چلنے والی تیز سرد ہوا سیاہ بادلوں کو جیسے گھیر گھیر کر لا رہی تھی اور بادل بھی بھیڑوں کے ریوڑ کی طرح اس کے آگے دوڑے چلے آرہے تھے۔ایسے سرد موسم میں اسکا گھر سے نکلنے کا ارادہ ایک مرتبہ ڈانواں ڈول ہوا لیکن پھر اسے ایسے لگا کہ شاید وہ اپنی روٹین کیساتھ بیوفائی کا مرتکب ہو رہا ہے تو اس نے سختی

سے ان خیالات کو کچلا اور برساتی پہن کر گھر سے نکل گیا. سرد بوندوں سے بچتے ہوئے گلی کی نکڑ تک پہنچتے پہنچتے اسکے دانت سردی سے بجنے لگے اور وہ جلدی سے فلورسٹ کی دکان میں داخل ہو گیا، علاقے کا واحد فلورسٹ بھی شاید اسی کے انتظار میں بیٹھا ہوا تھا اس نے سرخ ٹیولپ کا ایک چھوٹا سا گلدستہ اسکے ہاتھ میں تھما کر کہا کہ ”بزرگو؛ اس آف سیزن میں ان پھولوں کو ڈھونڈنا آسان کام نہیں تھا، صرف آپ کی خاطر انہیں دوسرے شہر سے منگوانا پڑا ہے، لہذا اس بار قیمت بھی زیادہ ہوگی”. اس نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور معمول کی قیمت سے تھوڑی زائد رقم فلارسٹ کے ہاتھ میں تھما دی اور دکان سے باہر نکل آیا. ریلوے سٹیشن کا راستہ اگرچہ زیادہ نہیں تھا لیکن بارش تیز ہونے کی وجہ سے وہاں تک پہنچتے بھیگ چکا تھا. خراب موسم کی وجہ سے ریلوے سٹین پر رش نہ ہونے کے برابر تھا اور اسکا مخصوص بینچ خالی پڑا تھا. اس نے بینچ پر بیٹھ کر ریلوے سٹیشن کے گھڑیال کی طرف دیکھا. 3 بجنے میں ابھی پانچ منٹ باقی تھے اور وہ شاید بارش سے بچنے کی کوشش میں تیز چلتا ہوا وقت سے پہلے پہنچ گیا تھا. برسوں پہلے ایک ایسے ہی سرد دن اسی پلیٹ فارم پر اس نے ماریہ کو آخری بار دیکھا تھا. اسے یاد تھا کہ الوداع کہتے ہوئے ماریہ نے ٹرین کی کھڑکی میں سے سر نکال کر چلا کر کہا تھا ”میرا انتظار کرنا میں پرسوں ٹھیک اسی وقت پہنچ جاؤنگی. یاد رہے گا نا، ٹھیک اسی وقت” . . اور پھر وہ کبھی نہیں آئی. سردی اسکی ہڈیوں میں اُتر میں

رہی تھی. سردی اور انتظار میں اسے سگریٹ کی شدید طلب محسوس ہوئی تو اس نے جیب میں سے ایک تڑا مُڑا سگریٹ نکال کر سلگا لیا . . نکوٹین کی کڑواہٹ منہ میں گھلتے ہی اسے سردی میں کمی کا احساس ہوا اور اسکے تنے ہوئے اعصاب ڈھیلے پڑھنے لگے. سگریٹ ختم ہوتے تک گھڑیال نے تین بجنے کا اعلان کیا اور اس نے سکون کا سانس لیا جیسے سر پر سے ایک بھاری بوجھ اتر گیا ہو. اس نے اوور کوٹ کے کالر درست کرتے ہوئے سرخ ٹیولپ کا گلدستہ کوڑے دان میں پھینکا اور گھر کی طرف چل دیا۔

umeed
Comments (0)
Add Comment