تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امجد خیالی کاشمیری
کشمیر میں آجکل سول نافرمانی نظریے کو خوب پذیرائی حاصل ہے . جس کی دیکھا دیکھی پاکستانی عوام میں بھی سول نافرمانی یا ترکِ موالات کا جذبہ ابھر رہا ہے۔ تاہم عوام کی ایک اکثریت ہے جو فقط بجلی بل نہ جمع کرانے کو سول نافرمانی پہ محمول کر رہی ہے۔ جبکہ یہ لفظ یا ترکیب اپنے مفاہیم میں نہایت دقیق ہے۔
سول نافرمانی کی تحریکیں اولاً یورپ میں متعارف ہوئیں
بعدازاں ان کا تصور راقم کے خیال میں روسی عظیم مفکر و شاعر،، لیو ٹالسٹائی،، نے دیا تھا۔
سول نافرمانی کی نوبت اس وقت پیش آتی ہے۔ جب ریاست طے شدہ قوانین کا برملا انحراف کرے ۔ رعایا کے حقوق ادا کرنے کے بجائے استحصال پہ اتر آئے۔
عوام سے ٹیکس کی صورت میں غصب کی گئی خون پسینے کی دولت حکمران ، بیوروکریٹس اور دیگر مقتدر شخصیات و ادارہ جات کی عیاشیوں کے لیے مختص کردی جائے۔
جب عوام میں فاقہ کشی، قحط ، بے روزگاری، انصاف کی عدم فراہمی ،اور بے چارگی ،کسمپرسی ، اور بے کسی کا دور دورہ ہو ۔
جب مقتدر و سرمایہ دار خوفِ خدا بھول جائیں۔عوام کے خون پسینے کی کمائی مالِ حرام کی طرح ہڑپ ہونے لگے تو رعایا بغاوت کو فرض سمجھ لیتی ہے۔
اوپر جو کچھ تحریر کیا گیا یہ تو سول نافرمانی کے اسباب تھے۔
اب سول نافرمانی ہے کیا اس کا اطلاق کن امور پہ ہوتا ہے۔اس کو موثر کیسے بنایا جاتا ہے ۔
سول نافرمانی کی تعریف
سول نافرمانی , ترکِ موالات، ، civil disobedience
ہر وہ ذریعہ جس سے حکومت کو پیسہ جاتا ہے مسدود کردیا جائے ۔ریاست سے بہیمانہ اور ظلم پر مبنی قوانین ، یا پالیسیز کو جو غریب رعایا کے حقوق کے خلاف ہوں بزورِ حمکت و دانش منسوخ کروانا ۔ اور مطالبات کے حصول تک اتحاد و اجتہاد کے ذریعے حقوق کے لیے پرامن جنگ لڑنا،
جس سے ریاست عوامی حقوق کے ادائیگی کے لیے مجبور ہوجائے ۔ یوں تو سول نافرمانی کے بیشمار اصول ایسے ہیں جن کے استمعال سے اس کو موثر بنایا جاسکتا ہے۔ تاہم مضمون کی طوالت سے گریز کے پیشِ نظر چند ایک یہاں درج کیے جاتے ہیں۔
مثلاً
1 وہ تمام محصولات جس سے اشرافیائی ریاست کو مالی فائدہ ہو، اس کی عدم ادائیگی کو یقینی بنانا۔
2 مختلف سہولیات پر قیمت سے زائد رقوم ادا کرنے سے انکار۔
3 بجلی ، ٹیلی فون، گھریلو گیس، سرکاری پانی، شاہراہوں ، یعنی سڑکوں کا ٹیکس، ریلوے کرایہ، سرکاری ٹرانسپورٹ یعنی میٹرو وغیرہ، کے بلات کی عدم ادائیگی کو یقینی بنانا۔
4 ترسیلات زر remittance
دولت کا لین دین بینک کی بجائے ہُنڈی کے ذریعے کرنا
5 اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے استحصال و غارت گری پہ مبنی قوانین سے بغاوت کرنا سول نافرمانی کے معنوں میں آتا ہے۔
ہر شہری کے لیے سول نافرمانی کے اصولوں کا جاننا ضروری ہے۔
رعایا کے حقوق کے حصول تک جدوجہد کو جاری رکھنا ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ ایسی تحریکیں اگر پرامن ، پر عزم ، متحد ، و جاندار ہوں تو کامیاب ہوتی ہیں۔علاوہ ازیں افرادی کمی ، عدم اتفاق و اتحاد ، بدامنی ، اور عدم حکمتِ عملی کی صورت میں ناکام ہو جاتی ہیں۔
ریاعا (عوام) اگر مندرجہ بالا اصولوں پہ قائم رہی تو یہ سول نافرمانی ، یا ترک موالات کی تحریک ضرور کامیاب ہوگی۔