بھاگوں والی
اے بکھّاں۔۔اے بکھّاں۔۔۔اُٹھ..اُٹھ جا کوئی اسے کندھے سے پکڑ کر جھنجھوڑ رہا تھا۔ اُس نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھولیں۔ اسکا گھر والا شریف دین اس کے سر پر کھڑا تھا ”بس اٹھنے لگی ہوں‘‘ بکھاں نے سستی سے کروٹ لیتے ہوے کہا’’ چھیتی کر۔۔۔مجھے چلم گرم…