ملک میں کمر توڑ مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا‘کاشف چوہدری

(اسلام آباد نمائندہ خصوصی)ملک میں کمر توڑ مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ملکی معاشی پالیسیوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔مہنگائی کے کنٹرول کیلئے وزیراعظم، صدر، وزرا، بیوروکریسی، اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ اپنا پروٹوکول اور اخراجات نصف کر لیں۔حکومت عوام الناس کو بچت کی طرف راغب کرنے کے لیے ازخود قدم اٹھائے۔ان خیالات کا اظہار انجمن تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے بزنس فورم اسلام آباد کے زیر اہتمام روزگار اور ملکی حالات کے عنوان سے ایک سمینار سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس سمینار سے ممتاز ٹرینر، موٹیویشنل سپیکر، حنا نثار، بزنس فورم آزاد کشمیر کے صدر عمران عزیز، سماجی رہنما راجہ مہتاب اشرف، پریس کلب کے رکن بشیر عثمانی، معروف بزنس مین امجد علوی، سٹیٹ ویوز کے ایڈیٹر راجہ شہزاد گلزار، تاجر ایسوسی ایشن کے ترجمان راجہ رفاقت حسین، طالب علم رہنما جمیل احمد، امجد قاضی، راجہ شوکت علی خان سمیت دیگر اہم شخصیات نے اظہار خیال کیا۔اس تقریب کی صدارت بزنس فورم اسلام آباد کے صدر راجہ فہیم اکرم خان نے کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ اس وقت ملک جس بدحالی اور مشکل سے گزر رہا ہے۔اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں ملک کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں

اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کو کاروبار کے مواقع فراہم کریں۔مقررین نے مزید کہا کہ ملک میں جو ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے اس کو بیرون ملک بھیجنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔اس موقع پر مہمان خصوصی صدر انجمن تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے کہا کہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم ملک میں اپنے کاروباری طبقے کی مشکلات کو کم نہیں کر پائے اور باہر سے انوسٹر کو لانے میں بھی کامیاب نہیں ہوئے۔اس موقع پر روزگار کے ذرائع پر تفصیلی بحث کی گئی اور ملک میں موجودہ قدرتی وسائل کا جائزہ لیا گیا اور حکومت پاکستان کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی گئیں۔اس موقع پر صدر تقریب صدر بزنس فورم اسلام آباد راجہ فہیم اکرم نے کہا کہ ہمیں اپنے حصے کا دیا جلانا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کاروبار کی طرف لانا چاہیے۔فہیم اکرم نے کہا کہ ہم سرکاری ملازمتوں کے چکر میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر دیتے ہیں اور ہمارا نوجوان پریشان حالی کے عالم میں کچھ بھی نہیں کر پاتا۔اس موقع پر قرارداد کے ذریعے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں معاشی پالیسیوں کیلئے قومی سطح پر سمینار اور کانفرنس کا انعقاد کریں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کریں۔