جہلم ویلی میں 2معصوم بچوں سے مبینہ زیادتی‘پولیس ملزمان کیساتھ مل گئی‘مبہم ایف آئی آر درج

ہٹیاں بالا (ڈسٹرکٹ رپورٹر) ضلع جہلم ویلی کی یونین کونسل کھلانہ کے گاؤں جبڑ کی رہائشی ،غریب اور مظلوم خاندان کی دو معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی،واقعہ کو گول مول کرنے کے لیے مبہم ایف آئی درج،پولیس کے پہلے موقف اور ایف آئی آر میں تضاد،چار روز گذرنے کے باوجود متاثرہ بچیوں کا تاحال میڈیکل بھی نہ کروایا گیا،عوامی حلقوں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر ، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور آئی جی آزاد کشمیر سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق اٹھارہ اگست کے روز گھر سے جنگل میں لکڑیاں لانے جانے والی غریب خاندان کی دو معصوم لڑکیوں مسماة(س) اور مسماة(س) کو دو حقیقی بھائیوں سراج اور نقیب پسران اکبر حسین شیخ ساکنہ بانڈی شیخاں زبردستی اٹھا کر جنگل لے گئے جہاں پر ان کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی گئی پہلے جب صحافیوں نے پولیس سے واقعہ کے بارہ میں موقف لیا تو پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے بعد ازاں پولیس نے ایک لکھی ہوئی درخواست پر ایک بچی کے والد سے دستخط کرائے جس میں درخواست گذار کا کہنا تھا کہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی ان کے کپڑے پھاڑ کر انھیں برہنہ کیا گیا وغیرہ تھانہ پولیس چناری نے زیر دفعات 354/341،34/37،زید ایچ اے ایل 8پی سی کے تحت ایک ملزم سراج کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کردیا ہے جبکہ چیف ملزم نقیب کوتاحال پولیس گرفتار کرنے میں ناکام ہے اور نہ ہی چار روز گذرنے کے باوجود متاثرہ بچیوں کا میڈیکل کروایا گیا ہے متاثرہ بچیوں کے میڈیکل کے حوالہ سے جب آر ایچ سی کھلانہ،چکوٹھی،چناری اور ڈی ایچ کیو ہسپتال ہٹیاں بالا سے موقف لیا گیا تو انکا موقف تھا کہ کھلانہ کی کسی بچی کا چار روز سے کوئی میڈیکل نہیں ہواجب اس حوالہ سے ایس ایچ او چناری سے موقف لینے کے لیے درجنوں بار فون کیے گئے تو انھوں نے فون نہیں اٹھایا اور جب تھانہ کے نمبر پر فون کر کے ایف آئی آر کی کاپی مانگھی گئی تو پولیس نے ایف آئی آر کی کاپی اور دیگر تفصیلات بھی دینے سے انکار کردیا ،زرائع کے مطابق مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی بچیوں کے ورثاءانتہائی غریب ہیں اور انھیں دبانے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے ،عوامی حلقوں نے واقعہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار روز گذرنے کے باجود متاثرہ بچیوں کا میڈیکل نہ کروانا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ؟پہلے پولیس نے بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا موقف اپنایا بعد ازاں کیوں لکھی ہوئی درخواست پر ایک بچی کے والد سے دستخط کروا کر مقدمہ کا اندراج کردیا گیا؟وزیر اعظم اور چیف سیکرٹری آزاد کشمیر واقعہ کا نوٹس لیں متاثرین انتہائی غریب اور مظلوم ہیں انھیں دبانے اور واقعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے متاثرہ بچیوں کے میڈیکل کے لیے لیڈی ڈاکٹرز کاایک بورڈ تشکیل دیا جائے جو ان کا میڈیکل کرے ،مقدمہ میں دہشت گردی کی بھی دفعہ کو شامل کیا جائے چیف ملزم کو بھی گرفتار کر کے درندوں کو نشانہ عبرت بنایا جائے تانکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی درندگی کی کوشش نہ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔