مظفرآباد(نامہ نگار) دارالحکومت آزاد کشمیر کی مصروف ترین شاہرات کناروں پر گاڑیوں کا جمعہ بازار اور غیر قانونی لاری اڈوں،تھڑہ ریڑھیوں کی بھرمار، پیدل چلنا پھرنا محال، ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر، خطرناک پہاڑوں کے نیچے خود ساختہ لاری اڈے موت کو دعوت دینے لگے جبکہ مشہور ترین چوکوں چوراہوں کے علاوہ دیگر شاہرات کناروں پر قبضہ و تجاوزات مافیا نے عام لوگوں کو راستہ بھی مسدود کرتے ہوئے راہگیروں کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا، اصلاح احوال کا عوامی مطالبہ زور پکڑ گیا، سول سوسائٹی نے بھی ان غیر قانونی لاری اڈوں کو ختم کرنے اور سڑکوں کے کناروں پر پارکنگ کے خلاف احتجاج کا عندیہ دے دیا، لاکھوں روپے مالیت سے منگوائے جانے والے لفٹرز زمین کھا گئی یا آسمان،تمام لفٹرز منظر سے غائب جبکہ ٹریفک پولیس کا موقف ہے کہ لفٹرز کے لیے ڈیزل ہی دستیاب نہیں،میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز میڈیا سروے ٹیم نے شہر بھر کی اہم اور مصروف ترین شاہرات کا دورہ کیا، اس موقع پر ویسٹرن بائی پاس، بیلا نور شاہ، علامہ اقبال برج، بینک روڈ، سی ایم ایچ روڈ، جیل روڈ، اپر اڈا، فور فیلڈ مسجد، اندرون شہر، کچہری روڈ، تانگہ اسٹینڈ، ساتھرا موڑ تا دربار شاہ سلطان، بینک سکوائر چھتر سمیت دیگر سڑک کناروں پر خود ساختہ گاڑیوں کے اڈے جمعہ بازار کا منظر پیش کر رہےہیں، دوسری جانب بااثر افراد بارے انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے بھاری دیہاڑی پر غیر ریاستی افراد کو مختلف شاہرات کناروں، دکانوں کے باہر فٹ پاتھوں پر ریڑھی تھڑا لگانے کی اجازت دے رکھی ہے، جس کی وجہ سے مصروف ترین مراکز سمیت شاہرات کناروں پر اور فٹ پاتھوں پر عام شہریوں کا چلنا پھرنا ناممکن ہو کر رہ چکا ہے، شہریوں کے مطابق غیر قانونی لاری و سوزوکی اور رکشہ اڈوں کی اکثریت بعض سرکاری سیاسی افراد کی آشیرباد اور پشت بانی میں قائم ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر بھتہ وصول کرتے ہیں اور غیر قانونی لاری اڈوں کی سرپرستی کرتے ہیں، عوامی حلقوں نے ارباب اختیار سمیت وزیراعظم آزاد کشمیر، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور دیگر سے مطالبہ کیا ہے کہ دارالحکومت کی مصروف ترین شاہرات کناروں پر قائم غیر قانونی لاری اڈے، پارکنگ ریڑھی تھڑا کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ٹریفک روانی میں شدید رکاوٹوں کو ختم کیا جا سکے اور لوگوں کو سفری اذیت سے نجات ملے۔