مظفرآباد(نمائندہ خصوصی )گوجرہ کے رہائشی چوہدری محمد یوسف نے مرکزی ایوان صحافت کے سائلین ڈیسک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نصرت درانی نامی خاتون جو خود کو انسانی حقوق کی عملدار اور صدر کہتی ہے اس نے میری بچی کو مجھ سے پوچھے بغیر نیلم کے ایک عمر رسیدہ شخص کے ساتھ پیسوں کے عوض دوسری شادی کروا دی اور میری بیٹی کے حق مہر کی رقم اور زیور کو بھی ہڑ پ کر گئی چوہدری محمد یوسف نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی سعیدہ بی بی کی چھ سال قبل چوہدری امتیاز نامی شخص سے شادی ہوئی ایک ماہ کے بعد میری بیٹی کو جب علم ہوا کہ اس کے شوہر کے اپنی ہی بھابھی کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں جس کے بعد شوہر کو چھوڑ کر اپنے گھر واپس آگئی۔جرگے کے دوران چوہدری امتیاز نے میری بیٹی کو فیصلہ دینے کی بات کی اور چھ لاکھ روپے دینے کا کہا جس پر میں نے انکار کیا نہ مجھے فیصلہ چاہیے نہ ہی چھ لاکھ روپے میری بیٹی کو الگ کمرہ لے کر وہاں رکھو تاہم اس کے کچھ دنوں بعد ہی چوہدری امتیاز نے بذریعہ رجسٹری طلاق نامہ بھیج دیا جس کے بعد میں نے عدالت سے رجوع کیا اور حق مہر ساڑھے پانچ لاکھ روپے اور پانچ مرلے زمین سمیت اس کی بچی کا خرچہ طلب کیا۔