مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات چوہدری اکمل سرگالہ نے کہا ہے کہ محکمہ جنگلات وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے ویژن کے مطابق جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ریاستی عوام کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے۔سبز درختان کی کٹائی کی نہ اجازت ہے اور نہ ہی اجازت دی سکتی ہے۔تاہم بالن کے لیے گری پڑی لکڑ اٹھانے پر کوئی پابندی عائد نہ ہے۔سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ چھوٹے مقاصد کیلئے کیا جا رہا ہے جس سے میری اور محکمہ کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔جن کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ جنگلات کے آفیسران ناظم اعلیٰ جنگلات (علاقائی)ملک اسد اور ناظم اعلیٰ جنگلات (ترقیات)سردار افتخار کے ہمراہ مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چوہدری انوار الحق کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تیسری مرتبہ جنگلات جیسی بڑی وزارت کا قلم دان سونپا۔چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے پہلے وزیراعظم ہیں جو ایماندار فرض شناس اور رول آف لاء سے واقفیت رکھتے ہیں ان کی موجودگی میں کرپشن بدعنوانی اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق گو کہ مہاجرین کے حلقہ ناروال سے ہے۔جہاں پر ایک لاکھ سے زائد کشمیری ووٹرز ہیں اور میں نے 26ہزار ووٹ لے رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بھی یہ وزارت میرے پاس رہی۔اس دوران بھی میں نے اور محکمہ کے کسی آفیسر نے کوئی بھی غیر قانونی اقدام نہیں اٹھایا۔اگر ایسی کوئی بات یا کوئی ثبوت کسی کے پاس ہے تو وہ ہمارے خلاف جس فورم پر چاہے جا کر تحقیقات کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹن بلین ٹری پراجیکٹ چونکہ فیڈرل فنڈڈ تھا ہمیں منظور شدہ رقم میں سے صرف 25فیصد ادائیگی ہوئی جبکہ محکمہ جنگلات نے موقع پر تیس فیصد کام کیا۔کلوژر قائم کیے اور درخت لگائے۔انہوں نے کہا کہ لوکل کیمونٹی کیلئے ٹی ڈی کوٹہ تعمیراتی لکڑ ووڈ انڈسٹری اورپرائیویٹ فاریسٹ کے معاملات کو یکسو کرنے کیلئے وزیراعظم آزاد کشمیر کی ہدایت پر میٹنگ طلب کی گئی تھی مگر معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے میٹنگ نہیں ہو سکی۔انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف جو پراپیگنڈہ کیا گیا وہ ہماری ساکھ کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔اس سے میری سیاسی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔لہذا اخلاق کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے مثبت تنقید خوش دلی سے تسلیم کروں گا۔اگر کسی کو محکمہ جنگلات کے کسی ملازم یا کسی آفیسر کے خلاف شکایات ہے تو تحریری طور پر مجاز فورم پر تحقیقات کا حق رکھتا ہے لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے بے جا پروپیگنڈہ برداشت نہیں۔اس طرح محکمہ بلیک ہو گا نہ ہم۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ شجرکاری اور شجر پروری کا سلسلہ جاری ہے۔میرپور اور مظفرآباد ڈویژن میں کئی مقامات پر غیر قانونی نتوڑ ہاء واگزار کروائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ سبز درختان پر پہلے بھی پابندی تھی اور اب بھی ہے۔تاہم خشک درخت کاٹنے کیلئے بھی تحت ضابطہ کارروائی ضروری ہے۔مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات میں خالی ہونے والی آسامیاں عدالتی حکم امتناعی سمیت تھرڈ پارٹی ایکٹ کے التواء کی وجہ سے مشتہر نہیں کی جا سکیں۔جس وجہ سے کام چلاؤ پالیسی کے تحت عارضی لوگ بھرتی کیے گئے۔ایک ڈیڑھ ماہ میں جنگلات سمیت جملہ محکمہ جات کی خالی آسامیاں مشتہر کرتے ہوئے تحت ضابطہ تقرریاں عمل میں لائی جائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دورے وزارت میں متعدد آفیسران وملازمین کو غفلت لاپرواہی اختیارات کے ناجائز استعمال کی پاداشت میں سزا جزا کے عمل سے گزارا گیا اور اس سلسلہ جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹن بلین سونامی ٹری پراجیکٹ کے تحت چار سالوں میں ایک لاکھ بیس ہزار ایکٹر رقبہ پر جبکہ ای این آر کے تحت 65ہزار ایکٹر رقبہ پر پلانٹیشن کی گئی۔