فراڈ کیس میں تفتیش کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ‘ایس ایس پی میرپور

میرپور( نمائندہ خصوصی) قانون کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں، فراڈ کیس کی تفتیش میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ایک سازش کے تحت ملزمان کو فائدہ اور مدعی کو مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ایس ایس پی میرپور کی جانب سے ایک پریس ریلیز کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ فرقان سلیم میرا حقیقی چھوٹا بھائی ہے جو پاکستان کے اندر گزشتہ 15سال سے آئل مارکیٹنگ کا کاروبار کررہا ہے اور LaGuardia Petroleum Pvt. Limitedکے علاوہ LaGuardia Logistics Pvt. Limited کا چیف ایگزیکٹو آفیسر ہے۔ اِن کمپنیوں کے چار بزنس پارٹنرز ہیں۔یہ کمپنیاں پاکستان کے Higher Tax Payers کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ فرقان سلیم سے گزشتہ عرصہ میں حامد جان پٹھان ساکن چارسدہ نے پراپرٹی میں انوسٹمنٹ کا جھانسہ دیکر دھوکہ دہی اور فراڈ سے تین قیمتی گاڑیاں، ایک فلیٹ اورکروڑوں روپے کی بھاری رقوم ہتھیا لی ہیں۔ حامد جان نے اس انوسٹمنٹ کے عوض مختلف چیک بھی دئیے جو بنک میں جمع کرانے پر باونس ہو گئے تھے۔جو چیک اسلام آباد میں باونس ہوئے اُنکی کاروائی اسلام آباد میں جاری ہے جبکہ حامد جان کی جانب سے دیا گیا ایک چیک مالیتی دو کروڑ روپے فیصل بنک میرپور سے باونس ہوا جس کا مقدمہ نمبر240/23 مورخہ 23-05-29 بجرائمAPC-489F/419/420/34 تھانہ تھوتھال میرپور مسمی اعزاز قدیر کمپنی منیجر کی طرف سے درج ہوا جس میں دو ملزمان حامد جان اور اس کا جواں سال بیٹا مصطفی جان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ 04 ملزمان تاحال قابل گرفتاری ہیں۔ملزم حامد جان کی گرفتاری کے بعداُس کی جانب سے کچھ لوگوں نے مدعی پارٹی سے گفت و شنید کرکے حامد جان کی ضمانت کی حد تک رعایت لینے پر راضی کیا کہ وہ ضمانت کے بعد مدعی مقدمہ کو واجب الادارقم میں سے 09کروڑ روپے ادائیگی کا بندوبست کریگا اور باقی قابل ِادائیگی رقم معاف کر دی گئی۔جس پر ملزم حامد جان کی سینئر سول کورٹ میرپور سے ضمانت منظور ہو گئی۔ ملزم مصطفی جان کوپولیس نے گرفتار کرکے تفتیش کے بعد عدالت کے حکم پر جیل منتقل کردیا۔ ملزم مصطفی جان پر الزام ہے کہ اس نے اپنے والدکے ساتھ شریک جرم ہو کر دھوکہ دہی اور فراڈسے رقوم وصول کی ہیں۔ قابل گرفتاری ملزمان میں حامد جان ملزم کے دو حقیقی بھائی اور بیوی بھی شامل ہے جن کے نام دھوکہ دہی سے ہتھیائی گئی رقوم اور فلیٹ ٹرانسفر ہونے کا الزام عائد ہے۔یہ ایک خاندان پر مشتمل منظم گروہ ہے جو اور لوگوں سے بھی دھوکہ دہی اور فراڈ کر چکا ہے۔ مقدمہ کا چالان پیش ہونے کے بعد سینئر سول کورٹ میرپور میں سماعت شروع ہے اور ملزم مصطفی جان باقاعدگی سے تاریخوں پر عدالت میں پیش ہو رہا ہے۔ملزم مصطفی جان یا اس کے والد نے پولیس کارروائی کے خلاف عدالت میں یا کسی اور جگہ کوئی شکایت نہ کی ہے۔ مدعی مقدمہ نے مورخہ 19نومبر کو ٹرائل کورٹ میرپور اور مورخہ 28نومبر کو ہائی کورٹ مظفرآباد میں پٹیشن دائر کرتے ہوئے شکایت کی ہے کہ میرپور میں تعینات دو آفیسران نے مورخہ 17نومبر 2023ء کو ملزم مصطفی جان کو متعلقہ عدالت کی اجازت کے بغیراور خلاف قانون میرپور جیل سے ایک آفیسر کے آفس بلا کراُس کا بیان قلمبند کیا ہے اورسازش کے تحت مقدمہ کو خراب کر کے ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے جس پر ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ نے اِن آفیسران کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرنے کی نسبت فوری کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے انھیں زیر سماعت مقدمہ سے متعلقہ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرنے سے روک دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے اس مقدمہ کی تفتیش کے دوران کی گئی تمام کارروائی قانون کے مطابق ہے۔ میری ساری سروس آزا دکشمیر کے لوگوں کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کے لیے وقف رہی ہے لیکن اپنے حقیقی بھائی کی قانونی مدد کرنے پر مجھے سازشی عناصر کی جانب سے مورد ِالزام ٹھہرایا جارہا ہے۔ ملزم حامد جان سے یہ عناصر مختلف نمبروں سے رابطہ کرکے اُسے مدعی پارٹی سے ہتھیائی گئی رقم واپس کرنے سے روک رہے ہیں اور جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا بنانے کے لیے منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ معاملات عدالتوں میں زیر کار ہیں۔ انشاء اللہ انصاف ہو گا اور پس پردہ کردار بھی بے نقاب ہونگے۔