ڈیفامیشن ایکٹ کا ترامیمی مسودہ کیخلاف صحافیوں سراپا احتجاج ‘مظفرآباد میں مظاہرہ

مظفرآباد(نمائندہ خصوصی) مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد ازاد جموں و کشمیر کے زیر اہتمام ڈیفامیشن ایکٹ کا ترامیمی مسئودہ ایوان میں میں پیش کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ، مسودہ کو آزادی اظہار رائے پر پابندی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی فوری طور پر ترامیمی مسودہ قانون کو واپس کرنے کا مطالبہ ، صدر مرکزی ایوان صحافت واحد اقبال بٹ کی زیر قیادت ہونے والے احتجاج میں پریس کلب کے عہدیداران، اراکین ، صحافتی تنظیموں کے سربراہان اور ممبران نے شرکت کی احتجاج ہریس کلب سے شروع ہوا اور ریلی کی صورت میں بریان وانی چوک پر اختتام پذیر ہوا جہاں صدر مزکری ایوان صحافت واحد اقبال بٹ ، وائس چیئرمین ہریس فاؤنڈیشن آزاد کشمیر سید ابرار حیدر ، سابق صدر پریس کلب سجاد قیوم میر ، مرکزی سیکرٹری جنرل سی یو جے آزاد کشمیر طاہر احمد فاروقی ، سیکرٹری جنرل پریس کلب محمد بشارت مغل ، سنئیر صحافی امتیاز اعوان ، محمد عارف عرفی مسعود عباسی ، اور سید تقی الحسن نے خطاب کیا مقررین کا کہنا تھا کہ مرکزی ایوان صحافت سمیت صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز کو ڈیفامیشن ایکٹ کے ترامیمی مسودہ قانون کو پیش کرنے سے قبل اعتماد میں لینا چاہیے تھا صحافتی تنظیموں اور صحافیوں کو اعتماد میں لئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی قابل قبول نہیں ہوگی ہم ڈیفامیشن ایکٹ کو حکومتی عزائم قرار دیتےہیں اور ترامیمی مسودہ قانون کو فوری طور پر واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں حکومت کی جانب سے اظہار رائے پر پابندی لگانے پر آزادکشمیر بھر میں احتجاج جاری رہے انہوں نے کہا تحریکِ آزادی کشمیر کے نازک مرحلے پر جس سپریم کورٹ آف انڈیا کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے متنازعہ فیصلہ سنایا گیا ہے اور وزاعظم پاکستان بھی آزاد کشمیر کے دورہ پر ہیں صحافیوں کا احتجاج اور تمام پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرانے ،صحافیوں کے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھنے سے اقدامات کی زمہ دار موجودہ حکومت ہے ڈیفامیشن ایکٹ 2021ء سمیت 5مسودات قانون ایوان میں پیش کیے جنہیں متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کردیا گیا۔ڈیفامیشن ایکٹ پیش کرتے وقت پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے سپیکر کی توجہ مجوزہ قانون میں تجویز کی گئی سزاؤں کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اس کالا قانون قرار دیا پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا اس طرح کے قوانین کا کر اظہار رائے پر پابندی لگانا غیر جمہوری عمل ہے ا مجوزہ مسودہ قانون اظہار رائے کی بندش کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں سمیت اپوزیشن کو بھی اس قانون کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے کسی بھی ایسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جس میں صحافیوں کی زبان بندی کی جانی مطلوب ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی صحافیوں کا آئینی حق ہے جس سے کسی کو محروم نہیں کیا جاسکتا ، مجوزہ مسودہ قانون ایوان میں پیش کرنے کے بعد صحافتی نمائندگا ن کو اعتماد میں لینے کی بات ناقابل فہم ہے،بہتر ہوتا کہ حکومت یہ مسودہ تیار کرتے وقت صحافیوں کو اعتماد میں لیتی،اس لیے آزادکشمیر بھر کے صحافی اس مجوزہ قانون کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اسے مسترد بھی کرتے ہیں اوراس کے خلاف ریاست بھر میں سراپا احتجاج ہیں ۔تمام صحافتی تنظیمیں اس کالے قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔آزادکشمیر کے تمام پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جا رہے ہیں اور صحافی بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر فرائص انجام دے رہے ہیں لہذا حکمران اس مسودہ قانون کو واپس لیں اور صحافیوں کو اعتماد میں لیکر قانون سازی کریں