باغ کے سپوت ڈاکٹر راجہ حماد خلیل نے پشاور میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس میں 9گولڈ میڈل حاصل کر لیے

پشاور (نمائندہ خصوصی)رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ہونہار طالبعلم و تحصیل دھیرکوٹ یونین کونسل ملوٹ کے انتہائی پسماندہ و یونین کونسل ملوٹ کے وارڈ کونسلر راجہ شوکت علی خان کے بھانجے اور والد کی شفقت سے محروم ڈاکٹر راجہ حماد خلیل نے پشاور میڈیکل کالج کے سالانہ کانووکیشن میں ایم بی بی ایس میں 9گولڈ میڈل حاصل کر کے منفرد ریکارڈ قائم کرتے ہوئے یونیورسٹی کے بہترین سٹوڈنٹ قرار پائے ڈاکٹر راجہ حماد خلیل ہر سال اپنی کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کرتے رہے اور جب یونیورسٹی سے فارغ ہوئے تو اپنی اعلیٰ کارکردگی کی بدولت 9گولڈ میڈل حاصل کرکے منفرد ریکارڈ قائم کر دیا ڈاکٹر راجہ حماد خلیل نے کلاس پنچم میں ضلع باغ سے پہلی پوزیشن اور کلاس 8سے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی میٹرک اور ایف ایس سی الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے زیراہتمام چلنے والے ادارے آغوش اٹک سے حاصل کی تھی اور وہاں پر بھی پہلی پوزیشن حاصل کی تھی بعد ازاں راجہ شوکت علی خان اور دھیرکوٹ پریس کلب کے صدر راجہ مہتاب اشرف کی کاوشوں اور رہنمائی اور الخدمت فاونڈیشن کی وساطت سے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا اور اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ڈاکٹر راجہ حماد خلیل یونیورسٹی سے بھی 9 گولڈ میڈل حاصل کیے ڈاکٹر راجہ حماد خلیل اس وقت مظفر آباد سی ایم ایچ میں پریکٹس کر رہے ہیں اور میڈیسن میں سیپشلائزئشن کر رہے ہیں ڈاکٹر راجہ حماد خلیل نے اپنی اس کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے میرے لیے وہ لمحہ قابل فخر تھا جب میں اپنی والدہ کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھا میری والدہ گھریلو خاتون ہیں اور یونین کونسل ملوٹ کے نواحی گاؤں ڈھک ہوڑوٹ کے جس سکول سے میں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے اس سکول کی بلڈنگ آج بھی کچی ہے سکول میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں بچے آج بھی وہاں تعلیم حاصل کر تو رہے ہیں لیکن انھیں پینے کا صاف پانی اور بیٹھنے کے لیے معقول انتظام نہیں ڈاکٹر راجہ حماد حماد خلیل نے اپنی اس کامیابی کو اپنے گھر والوں خاص کر والدہ کی دعاوں اور اساتذہ کی محنت کے نتائج اور پڑھائی پر توجہ کا نتیجہ قرار دیا مستقبل میں اپنی اسی محنت کو جاری رکھتے ہوئے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ دُکھی اور غریب نادر انسانوں کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ کوشش ہو گی کہ اپنے پسماندہ علاقے کے لوگوں کے کام آ سکوں انکا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر حکومت تعلیمی سیکٹر میں سہولیات مہیا کرے تو دور دراز علاقے کے محنتی اور قابل بچے بھی اپنے علاقے کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے لیے بہتر خدمات دے سکتے ہیں