مظفرآباد( نمائندہ خصوصی) متنازع ترین وزیر حکومت کی جانب سے شعبہ پیغمبری سے وابستہ صحافیوں کو تقسیم کرنے کے لیے انوکھی سازش،عامل صحافی اور ورکنگ جرنلسٹس کو مخمصے کا شکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نام نہاد ترجمان حکومت متنازع ترین وزیر خزانہ حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں گزشتہ ایک عرصہ سے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں متعدد بار ہیٹرک کرنے،جماعتیں تبدیل کرنے میں ملکہ رکھنے والے ہمیشہ تنازعات کی وجہ سے خبروں کی زینت بننے والے چھ ہزار ایک سو ووٹوں کے حامل ان میں سے بھی نصف سے کم ووٹ حاصل کر کے ہر آنے والی حکومت میں شامل وزیر عبدالماجد خان جو خود ساختہ ترجمان حکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں اپنی خفت مٹانے کے لیے اوٹ پٹانگ باتیں تحریر کر کے صحافی برادری کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی گئی پر سیاسی سماجی کاروباری مذہبی اور صحافتی حلقوں کے علاوہ سابق امیدوار اسمبلی ویلی 04 سید اسماعیل حسین شاہ نے حیرت کا اظہار کیا جبکہ سوشل میڈیا پر عامل لفظ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔تمام مکاتب فکر نے مشترکہ طور پر خود ساختہ ترجمان وزیر خزانہ کو دیکھنے جاننے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔شہدا کشمیر،مہاجرین جموں و کشمیر کے نام پر ریاستی وسائل کی لوٹ کھسوٹ تو ایک طرف موصوف بارے شہر اقتدار میں زبان زد و عام سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی سنگین و رنگین کہانیاں جو گاہے بگاہے پرنٹ و سوشل میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں آج تک لوگ فراموش نہیں کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ شہریان مظفرآباد لاج رکھنے والوں کی دھرتی ہے مگر جس طرح کی گفتگو اور اپنے کرتوتوں کو چھپانے کے لیے متنازع وزیر حکومت ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہے ہیں وہ باعث تشویش ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر حکومت عبدالماجد خان فوری طور پر مستعفی ہو کر اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے جوابات دیں۔انہوں نے مذید کہا کہ آزاد کشمیر بھر کی صحافتی برادری ہماری آن شان اور وقار کی علامت ہیں۔ہم ایسے تمام صحافیوں سمیت پرنٹ و سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے ساتھ کھڑے ہیں جو ریاست اور ریاستی عوام سمیت ریاستی وسائل کی حفاظت مہاجرین کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے قلم کیمرے کا استعمال کر رہے ہیں۔سید اسماعیل حسین شاہ نے کہا کہ پہلے کشمیری پھر پاکستانی ہوں مظفرآباد میں میرے والد اور کراچی میں میرے دادا جبکہ کشمیر میں میرے اسلاف کے مزارات موجود ہیں۔اپنے اسلاف کی جلائی شمع روشن رکھنے کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔صحافی اپنی صفوں میں اتحاد تنظیم یقین محکم عمل پیہم رکھیں ان کے حوالے سے ریاست آزاد جموں وکشمیر کی حکومت کسی بھی قسم کا قانون بنانے سے پہلے نہ صرف تمام صحافیوں کو اعتماد میں لے بلکہ ریاست کے تمام مکاتب فکر کے علمی ادبی دانشوروں سول سوسائٹی کے قابل زکر شخصیات سے بھی مشورہ کرے تا کہ معاشرے کی آنکھیں کان اور زبان کہلانے والوں کا کوئی استحصال کرنے کی جرات نہ کر سکے۔