آزاد جموں کشمیر ہائی کورٹ کا بجلی کی بلوں پر ٹیکسوں کے خلاف مقدمے میں آزاد کشمیر حکومت پر شدید برہمی کا اظہار

مظفرآباد(نمائندہ خصوصی ) آزاد جموں کشمیر ہائی کورٹ کا بجلی کی بلوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس اور ٹیکسوں کے خلاف مقدمے میں آزاد کشمیر حکومت پر شدید برہمی کا اظہار، حکومت عوام کے ٹیکسوں سے جمع شدہ رقم سے پروٹوکول اور مفت بجلی کی عیاشی ختم کرے اگر ججز کو مفت بجلی اور فالتو گاڑیاں فراہم ہیں تو وہ بھی ختم کریں ضرورت پڑے تو قانون میں ترمیم کریں آزاد جموں کشمیر ہائی کورٹ مین عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنما شوکت نواز میر کی جانب سےدائر مقدمے کی سماعت چیف جسٹس صداقت حسین راجہ اور جسٹس محمد اعجاز پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی مدعی کی جانب سے راجہ امجد علی خان ایڈوکیٹ ہارون مغل ایڈوکیٹ اور ناصر مسعود ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنر ل کو مخاطب کر کے کہا کہ عدالت کی ہدایات پر عمل نہ ہوا تو لگتا ہیکہ وزیر اعظم کو بلانا پڑے گا چیف جسٹس نے پوچھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا قانون اسمبلی سے پاس نہیں ہوا تونافذ کیسے کر دیا گیا بجلی کا بل ایک خرچ ہے اس پر انکم ٹیکس لگنے کی کیاتک ہے ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا کہ وہ کل حکومت سے پوچھ کر عدالت کو بتائیں کہ یہ لاتعداد ٹیکس اور ایکسٹرا ٹیکس کیا ہیں ، ٹیکسز سے جمع ہونے والی رقم سے مفت بجلی کی عیاشی ختم کی جائے ، ریٹائرڈ ججز کو بجلی مفت کیوں دی جاتی ہے ریٹائرڈ ججز کے گھر پر سنتری اور سٹینو کا کیا کام ہے؟ اگر ججز کے پاس فالتو گاڑیاں ہیں تو ختم کریں اگر یہ قانون ہے تو ایسا قانون ختم کروائیں۔ چیف جسٹس نے حکومت کو ہدایت کی انسپکٹر جنرل پولیس نے جلا ل آباد میں جتنے بیرئیر لگوارکھے ہیں سب کو ختم کریں۔ اگر آئی جی کو ڈر لگتا ہے تو استعفیٰ دے دے۔ جو لوگ پروٹوکول کے شوقین ہیں، وہ اپنا شوق اپنے خرچ پر پورا کریں۔ آئندہ کسی کے آگے پیچھے پولیس کی گاڑیاں اور ہوٹر چلتے دکھائی نہیں دینے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹیرف کا تعین کرنا حکومت آزادکشمیر کا کام ہے، اسمبلی کے ذریعے اس پر قانون بنائیں۔ عدالت قانون اور آئین کے مطابق عوام کو ریلیف دلوا کر رہے گی۔ شوکت نواز میر بنام حکومت آزادکشمیر مقدمہ کی سماعت منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو عدالت احکام وزیر اعظم تک پہنچانے کی ہدایت کردی