اختیارات نہ ملنے پرآزاد کشمیرکے بلدیاتی نمائندگان سراپا احتجاج

مطفرآباد(نمائندہ خصوصی)آزاد کشمیر میں بلدیاتی نمائندگان کو اختیارات نہ ملنے،ایکٹ 1990کی اصل شکل بحال نہ ہونے پرآزاد کشمیرکے بلدیاتی نمائندگان سراپا احتجاج۔مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 20مئی کو احتجاج سمیت دھرنے کا اعلان کر دیا۔33سال کے بعد الیکشن ہوئے الیکشن کو ڈیڑھ سال گزر گے ہیں ایکٹ1990کے تحت جو حقوق تھے وہ آج تک نہیں دیئے گے۔پوری دنیا میں ترقی کا نظام بلدیاتی محکمہ جات کے پاس ہے۔آزاد کشمیر میں بلدیاتی نمائندگان کسی حادثے کی پیداوار نہیں یہ نوے کے ایکٹ کی پیداوار ہیں جو ہماری قانون ساز اسمبلی نے پاس کیا تاکہ بلدیاتی الیکشن کروانے کا مقصد ترقی کا پہیہ بلدیاتی نمائندگان کے ذریعے ہو۔حکومت آزاد کشمیر اور ایم ایل ایز آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ایکٹ 1990 کا ہولیہ بگاڑ کے رکھ دیا گیا ہے۔غیر قانونی نوٹیفکیشن کیے گئے ہیں۔ایکٹ 1990اصل شکل میں بحال کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار سردار طارق مسعود ممبر ضلع کونسل اپوزیشن لیڈر ضلع باغ، فہیم فاروق وائس چیئرمین ضلع کونسل باغ، راجہ ناصر لطیف وائس چیئرمین ضلع کونسل مظفرآباد، سردار افتخار احمد ممبر ضلع کونسل پونچھ، چوہدری عبدالنعیم ممبر ضلع کونسل مظفرآباد، سید علی رضا ممبر ضلع کونسل مظفرآباد، سردار طارق چغتائی ممبر ضلع کونسل باغ، راجہ واجد نور ممبر ضلع کونسل، سردار شیراز ممبر ضلع کونسل، سردار عامر نعیم، راجہ عارف، سردار آزاد ممبر ضلع کونسل، ناصر عباسی ممبر ضلع کونسل چیئرمین یوسی رنگولی سہالیاں نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کا پچھلے سال جو بجٹ اسمبلی میں پاس کیا 37سو ملین لوکل گورنمنٹ کی مد میں تھا اس کا بریک اپ بنا تو تقریبا 85فیصد اس وقت ممبران اسمبلی کے ذریعے خرچ کیا جا رہا ہے۔ممبران اسمبلی کا کام قانون سازی ہے جبکہ ترقی کے کام بلدیاتی نمائندگان کے ہیں۔بلدیاتی نمائندگان کے پوری دنیا کے بلدیاتی ڈویلپمنٹ کے کام کرتے ہیں۔حکومت آزاد کشمیر نے بلدیاتی نمائندگان کے ساتھ مذاق کیا دس دس لاکھ روپے فی یونین کونسل اور اسی طرح دس لاکھ روپے کارپوریشن کے فی ممبرز کو دیئے جنہیں بلدیاتی نمائندگان مسترد کرتے ہیں۔ہم حکومت سے کوئی خیرات اور بھیگ نہیں لینا چاہتے۔ایکٹ 1990کے اندر جو ہمارا حق ہے وہ دیا جائے۔ون ٹائم گرانٹ یہ مذاق بند کیا جائے اس وقت پورے آزاد کشمیرمیں یونین کونسل کی مکانیت نہیں۔دفاتر موجود نہ ہونے کی وجہ سے سٹاف میسر نہیں ہے۔ایک سیکرٹری یونین کونسل جوچیئرمین ضلع کونسل کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے وہ سرکاری آفیسر کے سامنے جواب دے رہا ہے۔حکومت آزاد کشمیر بلدیاتی نمائندگان کے جو مطالبات ہیں ان کو پورا کرے بصورت دیگر 20مئی بلدیاتی نمائندگان احتجاج سمیت مطالبات پورے نہ ہونے تک دھرنا دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی کا حصہ نہیں لیکن ان کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں جب حکومت اپنا کام نہ کرے تو ایکشن کمیٹیز یا سول سوسائٹی کے نمائندگان کو جگہ ملتی ہے حکومت کی نااہلی اور غفلت کے باعث عوام کو اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنا پڑا۔ایکشن کمیٹیز جو کام کر رہی ہیں یہ حکومت اور منتخب نمائندوں کا کام ہے۔ایکشن کمیٹیز کے جائز مطالبات کو حکومت پورا کرے۔ایف سی کے حوالہ سے جو خبریں سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں اگر یہ سچ ہیں تو ان کی مذمت کرتے ہیں۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ بلدیاتی محکمہ جات اپنا ریونیو خود جنریٹ کریں جس ریاست میں 37فیصد پراپرٹی ٹیکس عائد ہو وہاں عوام پر ضلع کونسل اور میونسپل کارپوریشن اور کتنا ٹیکس کا بوجھ ڈالیں گے۔اسلام آبادمیں اس وقت پراپرٹی ٹیکس پانچ سے چھ فیصد ہے جبکہ آزاد کشمیر میں پانچ گناہ زیادہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔آزاد کشمیربھر کے بلدیاتی نمائندگان یکجاں ہیں ہمارے درمیان کوئی تقسیم پیدا نہیں کر سکتا۔آج بھی نیلم سے لیکر تاؤبٹ تک سارے لوگ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں۔آئین وقانون میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔اختیارات کی بحالی کیلئے عدالت بھی گے ہوئے ہیں جہاں ہمارا کیس زیر سماعت ہے۔