رنگلہ (نمائندہ خصوصی )محکمہ۔برقیات آزادکشمیر کا قبلہ درست نہ ہوسک لوڈشیڈنگ ک سلسلہ جاری جبکہ دیہی علاقوں میں کئی گھنٹے غیر اعلانیہ اور فالٹ کا بہانہ۔بناکر بجلی بند کرنامعمول بن چکا۔اس وقت آزاد کشمیر بھر کی بجلی کی ضرورت انتہائی محدود ہونے کے باوجود بجلی کی کمی کوپورا نہیں کیاجاسکا دارالحکومت مظفرآباد سمیت باغ دھیرکوٹ اور ان۔کے نواحی دیہی علاقوں میں گھنٹوں بجلی بند جبکہ۔وولٹیج کی کمی زیادتی سے لوگوں کی۔نقصانات کا سلسلہ بھی جاری جبکہ محکمہ برقیات میں آئے روز ٹیکسز کی مد میں کروڑوں اربوں روپے غریب کی جیب سے لینے کے باوجود بجلی کی ترسیل اور مرمت میں محکمہ کی نااہلی کا سلسلہ جاری ہے ۔کئی علاقوں میں سٹاف کی کمی جبکہ دھیرکوٹ اور اس کے نواحی دیہی علاقوں میں سالوں پرانی تاریں ہوا کا ایک جھونکا برداشت کرنے سے قاصر ہیں جبکہ آسمان میں بادل بعد میں جبکہ دھیرکوٹ کے دیہی علاقوں میں بالخصوص بجلی پہلے غائب ہوجاتی ہے ۔اس حوالہ گزشتہ دنوں ٹیلنٹ پروموٹر گروپ کے چئیرمین راجہ محمود کی سربراہی میں ایک وفد نے اسسٹنٹ کمشنر دھیرکوٹ اور ایس ڈی اوبرقیات دھیرکوٹ سے تفصیلی ملاقات ہوئی انہوں نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی لیکن لگتا ہے وہ بھی اس شتر بے مہار محکمہ۔کے سامنے بے بس ہیں ۔اس وقت آزادکشمیر کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشڈنگ ہے جس کی وجہ سے معاملات زندگی متاثر ہورہے ہیں دھیرکوٹ سمیت دیگر علاقوں میں عوامی حلقوں کا۔کہنا ہے اگر اس مسئلہ ہو حل نہ۔کیا گیا تو محکمہ برقیات کے دفاتر کا گھیروا کیا جاے گا ۔عوام۔کا۔کہنا ہے کہ اس قدر ٹیکسسز کے باوجود عوام۔کو سہولت نہ دینا حکومت اور محکمہ کی نااہلی ہے اور محکمہ میں بیٹھے نالائق لوگوں سے ڈیلیور کروایا جاےیا ان کو گھر بھیجا جاے مہینے میں چند گھنٹے بجلی ہوتی جس کے ماہانہ بل ہزاروں روپے کے ہوتے ہیں آزادکشمیر سے بجلی پانی کے ذریعے پیدا ہوتی اور آزاکشمیر کی نااہل۔بیوروکریسی اور حکومت اس بجلی سے واپڈ اور دیگر وفاقی اداروں کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کروڑوں روپے کے ٹیکسز ان کو دے کر خود بھی عیائشیاں۔کرتے اور باقی بھی ۔اس سسٹم کو ٹھیک کیا جاے وزیراعظم آزادکشمیر چیف سیکرٹری اور دیگر حکام۔نوٹس لے بصورت دیگر سخت احتجاج کی کال دی جاے گی ۔عوام کا کہنا ہے کہ پاکسان کو روشن کرنے کے لیے ہم نے اپنے آب اجداد کی قبروں اور اپنی زمینوں تک دے دیے لیکن ہمیں چند میگا واٹ پاکستان کے ایک ضلع برابر کی بجلی بھی نہیں مل سکتی اور پھر اس پر کئ گنا ٹیکسز افسوسناک پہلو ہے ہوش کے ناخن لیے جائیں بجلی کی ترسیل اور بوسیدہ لائنوں کی مرمت سمیت دیگر اقدامات کو یقینی بنایا جاے جب دیہی علاقوں میں سٹاف کی کمی کو بھی پورا کیا جاے ۔اس وقت بجلی محض روشنی کے لیے ہی ضرورت نہیں بلکہ اب اس سے کاروبار زندگی چلتا ہے اس وقت تمام سسٹم آن لائن جس کے لیے بجلی کی ضرورت ہے اس وقت طلباء کے امتحانات ہیں جبکہ اوپن یونیورسٹی سمیت کئی بڑے اداروں میں آن لائن داخلے جاری ہیں جن کی تاریخیں گزر رہی ہیں لوگ مشکلات کا شکار ہیں ان کی۔مشکلات کو دور کیاجاے ۔