مقبوضہ جموں وکشمیر میں عیدالاضحی پر بھی کرفیو

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت نے عیدالاضحی پر بھی کرفیو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، قابض بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ عید کی نماز کے لیے کسی بڑے اجتماع کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ جمعہ والے دن لوگوں کا اجتماع کم تھا اس کے باوجود ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ دوسری جانب خبریں ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں ہنگامی حالات کے پیش نظر اشیاء خورو نوش اکٹھی کر لی ہیں،بھارتی میڈیا کے مطابق گندم 65 دن کے لیے، چاول 55 دن، مرغی کا گوشت ایک ماہ اور چھوٹا گوشت 17 دن کے لیے ذخیرہ کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ ڈیزل اور پٹرول 28 دن تک کے لیے اور ایل پی جی کا ایک ماہ تک کا ذخیرہ اکٹھا کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کرفیو کا آج ساتواں روز ہے جس کی وجہ سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء ختم ہونے لگی ہیں، بھارتی اقدامات کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خوراک اور ادویات کا بحران پیدا ہو گیا ہے، ٹی وی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ بھی منقطع ہے، قابض بھارتی انتظامیہ کے ان اقدامات سے کشمیری عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف ہزاروں کشمیریوں نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے علاقے صورہ میں نماز جمعہ کے کے فوراً بعد ہزاروں لوگ جمع ہو گئے اور غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی شروع کر دیا تاہم بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے داغے اور انہیں ایوا برج کے پاس سے واپس دھکیلنے کی کوشش کی۔ پیلٹ اور گولیاں لگنے سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ ذرائع ابلاغ نے ایک بھارتی پولیس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورہ میں ہونے والے مظاہرے میں دس ہزار کے لگ بھگ لوگ موجود تھے اور یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔سرینگر کے صورہ ہسپتال میں جہاں زخمیوں کو لایا گیا ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب قابض بھارتی فورسزاہلکاروں نے پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے چلائے تو کئی خواتین اور بچوں نے پانی میں چھلانگیں لگا دیں۔بھارت کی طرف سے چار اگست کی رات کو مقبوضہ علاقے کو محاصرے میں لینے کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ بھارت نے دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں، ٹیلیفو ن، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کے دیگر تمام ذرائع بند ہیں جبکہ چھ سو کے قریب حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔