رنگلہ (رپورٹ راجہ محمد سجاد خان )زلزلہ 2005کو گزرے آج سترسال مکمل آج شہداء زلزلہ کی سترھویں برسی ریاست بھر میں منائی جاے گی .اس خوفناک زلزلے میں شہید ہونیوالوں کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جاے گا جبکہ مظفرآباد میں یادگارشہدا میں تقریب کا انعقاد بھی کیا جاے گا .8اکتوبر کے آتے ہی شہیدوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اور اپنوں کے غم تازہ ہوجاتے ہیں زلزلہ 2005کے بعد متاثرین زلزلہ کی مدد کے لیے جہاں اہل پاکستان سب سے آگے آئے وہیں دنیا بھر سے فلاحی تنظیمیں اور حکومتیں بھی متاثرین کی مدد کے لیے پہنچی .انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ایراء سیرا کے ادارے قائم کیے گئے
جبکہ بین الاقوامی تنظیموں اور کئ ممالک نے بھی انفراسٹرکچر کے لیے کاوشیں کی.اس زلزلہ میں تعلیمی اداروں اور عمارتوں ہسپتالوں کو شدید نقصان ہوا جو کھربوں روپے کی مالیت کا تھا جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پچہتر ہزار افراد لقمہ اجل بنے تاہم عالمی امداد کے باوجود ستر ہ سال گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک کئی ایک سرکاری تعلیمی ادارے حکومت کی نااہلی کی وجہ سے تعمیر نہ ہوسکے اسی طرح کئی سرکاری عمارتیں بھی ابھی تک قائم نہیں ہوسکیں اس وقت بیسیوں تعلیمی ادارے جن میں طلباء وطالبات بغیر چھتوں کے تعلیم حاصل کررہے ہیں .آزادحکومت کی نااہل حکمت عملی کی وجہ سے اربوں روپے کی امداد کہاں خرچ ہوئی کیسے خرچ ہوئی کسی کو معلوم نہیں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے اربوں روپے آنے کے باوجود ابھی تک کئی تعلیمی اداروں کی چھتیں تک نہ میسر آسکیں .عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس حوالہ سے اقدامات کرے ایک نسل تیار ہوگی لیکن اس افسر شاہی کے پیٹ نہ بھر سکےکے وہ ان تعلیمی اداروں کی چھتیں اور انفراسٹرکچر کو بہتر نہ بنا سکے