تحریر:نعمان اعوان زرگر
قارئین کرام آئے روز ہمارے معاشرے میں نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی ،تباہی کا پیش خیمہ بن رہی ہے ،آئے روز ٹریفک حادثات میں نوجوانوں کی ہلاکت کی خبریں تیز رفتاری کے باعث رونما ہوتی ہیں ۔جس سے کئی قیمتی جانیں اپنی زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں ۔اس میں نوجوانوں کی غفلت اور لاپرواہی شامل حال ہوتی ہے ۔ٹریفک کے قوانین کو یکسر یہ نوجوان خاطر میں نہیں لاتے بلکہ اس قدرتیز رفتاری سے موٹر سائےکل چلاتے ہیں جس سے اپنے ساتھ ساتھ راہ چلتے راہگیروں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں ۔اس میں ایک غور طلب معاملہ یہ ہے والدین اپنے بچوں کو بے جا لاڈ پیار سے غلط راستے کا مسافر بنا دیتے ہیں ۔ان کی فرمائشیں پوری کر کے والدین یہ نہیں سوچتے کہ وہ اپنے بچوں کی زندگیوں سے خود کھےلتے ہیں ۔یہی بچے جب موٹر سائےکل گھر سے لے کر باہر نکلتے ہیں تو جیسے ہوائی جہاز پر سوار ہو کر آسمان کی بلندیوں کو چھونے کا احساس ان کے اندر پیدا ہو جاتا ہے نہ ان کو اپنی جان کی فکر ہوتی ہے اور نہ چلنے والے راہگیروں کا یہ سوچتے ہیں ۔اچانک کسی گلی سے برآمد ہو کر سپیڈ پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے ۔باہر کسی گاڑی یا پھر کسی دیوار کے ساتھ جا ٹکراتے ہیں ۔اپنی ہڈیاں ،پسلیاں تڑوا بیٹھتے ہیں یا پھر ساری زندگی کےلئے معذور یا پھر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔اس لئے کہتے ہیں جان ہے تو جہان ہے ۔کاش آج کا نوجوان اپنے ساتھ یہ ظلم نہ کریں موٹر سائےکل ضرورچلائیں ۔لیکن ٹریفک قوانین کو ضرور فالو کر کے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کو محفوظ بنا کر اس کا استعمال کریں لیکن نوجوانوں کی اپنی زندگی ہے جب وہ موٹر سائےکل پر بیٹھتے ہیں تو پھر وہ اردگرد کے ماحول سے بالکل آزاد ہو جاتے ہیں ۔بعض نوجوان تو اپنے اس شوق میں ون ویلنگ کرتے دیکھے گئے ہیں ۔اس طرح کے حادثات میں کئی نوجوان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔اگر بچ بھی جائیں تو ساری زندگی معذوری ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔موٹر سائےکلوں پر ان نوجوانوں نے اےسے پریشر ہارن نصب کےے ہوتے ہیں جو ذہنی طور پر انسانی زندگی پر نفسیاتی مسائل کا گہرا اثر چھوڑتے ہیں ۔گھروں میں ایسے ایسے مریض ہوتے ہیں جنہیں آرام کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو اس پریشر ہارن سے شدید تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔نہ وہ سو سکتے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں کا سکھ و چین برباد ہو کر رہ جاتا ہے ۔بعض نوجوانوں نے موٹر سائےکل کے سلینسر اتارے ہوئے ہیں اور موٹر سائےکل کی اس قدر آواز ہوتی ہے جو کانوں کے پردے پھاڑتی ہے ۔رش میں یہ نوجوان اےسے موٹر سائےکل چلاتے ہیں جس سے راہ چلتے راہگیروں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں ۔آئے روز ایسے واقعات و حادثات دیکھتے ہیں جس سے کئی نوجوان ان موٹر سائےکلوں کی سواری سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اس کے باوجود وہ اس س کوئی سبق نہیں سیکھتے بلکہ یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے ایک نوجوان دوسرے کو دیکھ کر زیادہ تیز سپیڈ مارتا ہے اور یہ شوق بعض اوقات اس قدر مہنگا پڑتا ہے کہ یہ نوجوان تیز رفتاری کے باعث اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔والدین کی امیدوں کا مرکز یہ نوجوان ہوتے ہیں ۔والدین کی اپنی بچوں سے بہت امیدیں وابستہ ہوتی ہیں ۔کیسے کیسے والدین ان بچوں کے خواب دیکھتے ہیں ۔جب موٹر سائل کا حادثہ ہوتا ہے ان کی میتیں گھر پہنچتی ہیں تو ان کے والدین کی دنیا اجڑ جاتی ہے ۔وہ ایک پل جیتے ہیں اور ایک پل مرتے ہیں۔اس لئے نوجوانوں کو بھی سوچنا چاہئےے کہ وہ کسی کی امید کا آسرا ہیں اےسے راستے کا انتخاب نہ کریں جس سے ان کی زندگی کا دیا بجھ جائے اور ان کے والدین ساری زندگی ان کی یاد میں تڑپتے اور سسکتے ہوئے گزاریں ۔اس کےلئے سخت قانون سازی کی اشد ضرورت ہے تاکہ نوجوان عبرت حاصل کر سکیں اور تیز رفتاری سے اپنی زندگی اور دوسروں کی زندگیوں کو نقصان نہ پہنچا سکیں ۔یہ نوجوان تصور کریں والدین اس دن کےلئے اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں ۔کیونکہ یہ بچے والدین کی آخری امید ہوتے ہیں ۔انہیں اپنے والدین کے بے جا لاڈ پیار کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہےے ۔بلکہ اسے معاشرے ملک و قوم کےلئے بہترین شہری ثابت ہوں نہ آپ کے اےسے فعل سے آپ کی زندگی کو یا کسی دوسرے کو نقصان پہنچے ۔انسان وہی اچھا ہے جو دوسروں کےلئے مفید شہری ثابت ہو ۔معاشرہ اےسے لوگوں کو اعلیٰ مقام دیتا ہے جو دوسروں کےلئے بہتر ثابت ہوتے ہیں ۔
کاش کہ تیرے دل میں اتر یہ بات