لوئر مڈل سکول جبڑ کی اپ گریڈیشن کی جائے (عوامی مطالبہ) ۔۔۔۔۔ تحریر عابدچغتائی

تعلیم انسان کی سب سے بنیادی اور ضروری چیزوں میں سے ایک ہے جو انسانی ز ندگی کے ساتھ ملک کی بہتری میں بھی ضروری ہے۔کسی بھی معاشرے کی نسلوں کے اچھے مستقبل کے لئے ایک بہت ہی اہم چیز ہے۔ تعلیم زندگی کو صحیح طریقے سے گزارنے کا ہنر بخشتی ہے ا ور ہمیں زندگی کی چھوٹی اور بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے تعلیم کی سخت ضرورت ہے۔اس کے لئے ضروری ہے سب کیلئے تعلیم یکساں ہونا چاہئے۔انسانی زندگی میں بھی گھر تعلیم کا اولین درجہ ہوتا ہے اور والدین بچوں کے اولین استاد ہوتے ہیں۔ہر بچہ اپنی والدہ سے سب سے پہلے بولنا سیکھتا ہے بچہ والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چھوٹی چھوٹی باتوں کو گھر سے سیکھنا شروع کر دیتا ہے۔تعلیم ہی وہ واحد زیور ہے جو انسان کے سوچ کو بدل کر رکھ دیتی ہے۔ تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے میں نے کہیں پڑھا تھا کہ یورپ میں اعلی تعلیم کا پہلا ادارہ تو افلاطون نے یونان میں قائم کیا تھا لیکن بعد میں 330 قبل مسیح میں مصر کا شہر سکندریہ وجود میں آنے کے بعد درس و تدریس کا مرکز بن گیا۔ انسانیت کے لئے تعلیم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی کی طرف سے جس پہلی آیت کا نزول ہوا اس کی ابتدا بھی اقراء یعنی پڑھ لفظ سے ہوئی۔میں قارہین کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جو کہیں عرصے سے ستم ظریفی کی نظر ہو رہا ہے گنگاچوٹی، نیزہ گلی، ڈنہ کے دامن میں واقع گاوں جبڑ رتنوئی میں واقع لوئر مڈل سکول جبڑ آج کے اس جدید دور میں بھی حکومتی اور محکمہ تعلیم کی بے حسی کا شکار ہے اگر اس وقت رتنوئی یونین کونسل میں جتنے بھی سکول ہیں تعدا د کی فہرست میں پہلے نمبر ہے 170کے قریب بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن شاہد مجھے یاد نہیں یہ سکول 1994یا 1996میں لوئر مڈل ہوا تھا اُ س کے بعد آج تک مڈل کا درجہ نہیں دیا گیا ہمارے نزدیک اس گاوں کے ساتھ ان بچوں کے ساتھ اُن کے والدین کے ساتھ اس سے بڑی ناانصافی کیا ہو گی حکومت اس وقت تک ہمارے سکول کو مڈل کا درجہ بھی نہیں دے سکی ہے ان 24اور25سالوں میں مختلف حکومتیں آئی او ر چلی گی کبھی مسلم کانفرنس کی شکل میں، کبھی پیپلز پارٹی کی شکل میں، کبھی مسلم لیگ ن کی شکل میں اور موجودہ پاکستان تحریک انصاف کے شکل میں لیکن کسی بھی حکومتی نمانیدے نے یا محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں نے اس سکول کی اپ گریڈیشن کی طرف توجہ نہیں دی ہے بس ایک لالی پاپ عوام کو دی جاتی رہی اگر دیکھا جائے تو ہر گاوں میں بچیوں کے لیے سکول موجود ہیں کیونکہ بچیاں دوردارز سفر کر کے تعلیم حاصل نہیں کرسکتی ہیں جبکہ ہمارے گاوں میں چھٹی کلاس کے آگے والدین مجبور ہو کر اپنی بچیوں کو سکول سے ہٹا دیتے ہیں کیونکہ ایک دو گھنٹے کا پیدل سفر طے کر کے بچیوں کے لیے تعلم حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے آج کے اس دور میں۔ برحال یہ بہت بڑی ناانصافی ہے جو ہمارے علاقے کے ساتھ اور خاص کر کے ہمارئے سکول کے بچیوں اور بچوں کے ساتھ کی جارہی ہے جس سکول کی تعدا د ہائی سکول کی تعداد سے زیادہ ہو اور وہاں پچھلے 25سالوں سے لوئر مڈل سکول سے مڈل کا درجہ نہیں دیا جاتا ہے اس سے بڑی ان نمانیدہ سے زیادتی اور ناانصافی کیا ہو سکتی ہے بس جب الیکشن آتے ہیں تو عوام کو طفل تسلیاں دیتے ہیں کہ اور کہتے ہیں کہ شہداور دودھ کی لہریں بہا دیں گے اقتدار میں آکر لیکن افسو س کے ساتھ ایک سکول کے لیے پچھلے 25سالوں سے یہ عوام ان کے دروزے پر گھوم رہے ہیں ایک سکول کو مڈل کا درجہ نہیں دیا گیا ہے دُودھ اور شہد کی لہریں تو دور کی باتیں ہیں آج کے اس جدید دور میں آزادکشمیر کے دور دراز علاقوں میں بھی مڈل اور ہائی سکول جیسی سہولیات موجود ہیں لیکن ضلع باغ سے چند کلومیٹر کے فیصلے پر واقع ہمارا گاوں سکول بنیادی سہولیات سے محروم ہے میں وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس صاحب، وزیرزراعت سردار میراکبر خان صاحب اور وزیر تعلیم آزادکشمیر دیوان علی چغتائی صاحب، سکرٹیری تعلیم آزاد کشمیر، محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سے مطالبہ بھی کرتا ہوں کہ اور امید بھی کرتاہوں کہ لوئر مڈل سکول جبڑکو مڈل کے درجہ پر اپ گریڈیشن کی جائے جو عوامی ضرورت ہے ہمارے معصوم بچیوں اور بچوں کے مستقبل کا سوال بھی ہے جبڑ گاوں اس وقت دو تین گاوں کا ایک مرکزی سنٹر بھی ہے جس کے ساتھ اکھوڑی، دیرہ، کوٹلہ گاوں کے اس کے داہیں اور باہیں ہیں اس لیے اگر حکومت اس طر ف خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس سکول کو مڈل یا ہائی کا درجہ دے تو میں یقین سے کہتا ہوں کہ یہی تعداد کل تین سو تک پہنچ سکتی ہے لیکن اگر یہی جو ستم ظریفی جاری و ساری ہے تو پھر والدین اپنے بچوں اور بچیوں کو پرائیویٹ سکول میں پڑھانے کے لیے ترجیجی دیں گے لیکن دور دارز پیدل چل کر پڑھائی کا سفر جاری نہیں رکھا جاسکتا ہے حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کرئے جو ریاست کے اندر ان کی ذمہ داری بنتی ہیں تعلیم کے حوالے سے یہاں ایسے بہت سارے سکول ہیں جہاں پر طلبا کم ہیں اور سٹاف زیادہ ہے لیکن ہمارے ہاں طلبا زیادہ اور سٹاف کم ہے اس کے باوجود اس طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی ہے عوا م بچاری مطالبہ ہی کر سکتی ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ عوامی مطالبے کو مدنظررکھتے ہوئے لوئر مڈل سکول کو مڈل یا ئی کا درجہ دیا جائے لوئر مڈل سکول تو کسی اپ گریڈیشن میں آتا ہی نہیں ہے یہ بھی ہمارے عوام کے ساتھ تاریخ کا ایک بھیانک مذاق کیا گیا ہے اس کے علاوہ سکول میں بچوں اور بچیوں کے بیٹھنے کے لیے فرنیچر تک نہیں ہے اور نہ سٹاف کے لیے کوئی بہتر سہولیات میسر ہیں ہمارے بچے آج بھی پتھر کے زمانے میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ایسے میں ان حکومتوں کا کیا رول ہے ان کی کیا ذمہ داری ہے ہمارا بس ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورے کرے اور جو عوام کے ساتھ وعدے کیے ہیں اُن کو پور کرے جو سہانے سپانے دیکھائے جاتے ہیں الیکشن کے دور میں ان کو عملی جامعہ پہنایا جائے اس سے زیادہ اس بچاری عوام کا کوئی مطالبہ نہیں ہے اپنے بچوں کے مستقبل کی زندگی کا سوال ہے حکومت آزادکشمیر ان معصوم بچوں، بچیوں پر رحم کھاتے ہوئے اس عوامی مطالبے کو پور ا کرتے ہوئے جبڑ سکول کو مڈل یا ہائی کا درجہ دیا جائے۔ تعلیم سے ہی قومیں بنتی ہیں یہی بچے کل ملک اور قوم کے معمار ہوتے ہیں تعلیم بنیادی مسلہ ہے ہر انسان کا۔ جبڑ سکول کی اپ گریڈیشن نہ ہونے کی وجہ ایک بڑی تعدا میں بچیاں اور بچے تعلم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکتے ہیں اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جو پرائیویٹ سکولوں کے اخراجات نہیں اٹھا سکتے ہیں وہ اپنے بچوں کو سکول سے ہٹا دیتے ہیں جو میرے نزدیک یہ حکومت کا تعلیمی قتل ہے حکومت تعلیم جیسی سہولیات سے محروم نہ کرئے بلکہ سہولیات فراہم کرنے میں جو ان کی ذمہ داری بنتی ہے وہ پورا کرئے سکول کی اپ گریڈیشن عوامی مطالبہ بھی ہے اور حق بھی ہے ان سے بچوں اور بچیوں کا مستقبل جڑا ہوا ہے