مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی گرفتاریاں ،بھارتی جبر و تشدد پر عالمی میڈیا بھی اشک بار

نئی دہلی(این این آئی)عالمی میڈیا نے مودی سرکار کی تمام تر چالاکیوں اور عیاریوں کے باوجود مقبوضہ وادی میں بھارتی قابض فوج کے مظالم کا پردہ چاک کر دیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم، 25 روز سے جاری کرفیو، نظام زندگی کی معطلی اور مواصلاتی نظام کی بندش پر عالمی میڈیا بھی بول پڑا۔ بی بی سی، سی این این، واشنگٹن ٹائم، وائس آف امریکا اور نیویارک ٹائمز سمیتدیگر کئی عالمی خبر رساں ادارے بھارتی فوج کے مظالم پر اشک بار نظر آئے اور اپنی رپورٹس میں مودی سرکار کے سب اچھا ہے کے راگ الاپنے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے قابض بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم سے پردہ اٹھا دیا، بی بی سی سے بات کرتے ہوئے متاثرین نے بتایا کہ خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز نیانہیں گھروں میں گھس کر گرفتار کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ بجلی کے جھٹکے دیئے گئے اور الٹا لٹکایا گیا جب کہ ایک نوجوان نے بتایا کہ قابض بھارتی فوج نے اسے داڑھی سے پکڑ کر مارا اور زندہ جلانے کی کوشش کی۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی تازہ اشاعت میں آبدیدہ باپ کی کہانی شائع کی ہے، جس کے معصوم بچے کو قابض بھارتی فورسزنے حراست میں لے لیا۔ مقبوضہ کشمیر کیننھے منے بچوں کی پکڑ دھکڑ کے دل ہلادینے والے مناظر کی جھلکیاں بھی امریکی اخبار کی رپورٹ میں دیکھی جاسکتی ہیں، اسی طرح ماں سے چھینے جانے والے 13 سالہ نوجوان کی دلخراش کہانی شائع کی ہے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں مودی سرکار کے ظلم و بربریت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے ہمالیائی خطے میں مواصلات پر پابندیوں میں سب زیادہ سختی کی ہے کیوں اس خطے کی اکثریت پاکستان کے ساتھ انضمام چاہتے ہیں۔ پوری وادی کوچھاونی میں تبدیل کردیا،کشمیریوں اور قابض فورسز کیدرمیان کئی جھڑپیں بھی ہوئیں،قابض فورسز رات کوگھروں میں گھس کرکشمیریوں کوتشددکانشانہ بناتی ہیں۔

وائس آف امریکا نے اپنی رپورٹ میں مودی سرکار کے جھوٹے پروپیگنڈے کا کچاچٹھا کھول کر رکھ دیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ سری نگر کیکئی علاقوں میں صورتحالمخدوش ہے،آرٹیکل 370 کی منسوخی کے فیصلے کے خلاف لوگوں میں شدیدغصہ پایا جاتا ہے، وادی میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں، لوگ محصور ہیں اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔قطری چینل الجزیرہ نے دی سرکار کی مقبوضہ وادی میں خفیہ کارروائیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ وادی میں جھوٹکے پردے کے پیچھے کشمیری عوام پیلٹ گنز اور سخت پابندیوں سے لڑ رہے ہیں۔ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کم سن بچوں کو بھی حراست میں لیا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے اب تک تین ہزار بیگناہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے ،جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور کم عمر لڑکوں کی ہے۔