"ڈوبتی معشیت اور حکمران طبقہ”

(امجد اقبال )
(حقیقتیں)

گلی گلی شہر شہر بے بس اور بے کس افراد فریاد کناں ہیں ہر طرف غربت اور مفلسی چیخ وپکار ایسے حکمرانون کو کوئی کیا کرے
مٹ جائیگی مخلوق توانصاف کروگے؟
منصف ہوتواب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
خیر یہ تو عالمی سامراج کا اڈا ہے ۔اس کو زندہ رکھنا ان کی مجبوری ہے مگر غریب عوام؟آنے والا کل کیسا ہوگا 75سالوں سے ایک تماشہ سا لگا ہوا ہےہر آنے والا بلند وبانگ دعووں اور نعروں سے غریب عوام کو گمراہ کرتا ہے۔پھر وہی رونا دھونا پھر دوسرا آتا ہے پھر تیسرا
وفاق میں PDMکی حکومت کو بنے تقریباً 9ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا۔PDMکی تیرہ جماعتوں نے مل کر ایک منتحب جمہوری حکومت کو ہٹایا اور اس بات کو بنیاد بنا کر کے عمران خان نے ملک کو تباہ کر دیا انہوں نے وفاق اور صوبوں میں پی ٹی آئی کے اتحادیوں کو بھی سبز باغ اور سہانے سپنے دیکھا کر اپنے ساتھ ملایا۔اور شہباز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد عوام کو بھی تسلی دی کہ اب حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔عوام کو ریلیف ملے گا ۔فوری طور پر اسحاق ڈار کو پاکستان بلایااور وفاقی وزیر خزانہ کا قلمدان اسحاق ڈار کے حوالے کیا گیا ۔بڑے بڑے بلند وبانگ دعوے کیے گئے کہ اب دنوں میں ڈالر نیچے آ جائے گا اور مہنگائی ختم ہو جائے گی پاکستانی عوام میں شہباز شریف جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے پہلے ہی مقبول تھے ۔ان کے بطورِ وزیر اعلیٰ پنجاب گورننس اور غریب پروری کے بڑے چرچے تھے ۔لیکن بدقسمتی سے PDMکے 9ماہ عمران خان کے ساڑھے تین سالوں پر بھاری گزرے ۔وفاق میں میاں شہباز شریف کی حکومت مایوسی کے سوا کچھ نہ دے سکی PDMکی طرزِ حکمرانی سے اب عوام عمران خان یا پی ٹی آئی کے دئیے ہوئے زخم مکمل طور پر بھول چکے ہیں ۔انکے اقتدار کی ہوس نے پی ٹی ائی اور عمران خان کو مزید مظبوط اور پاپولر بنا دیا۔
شہباز شریف اور انکی تجربہ کار ٹیم جہنوں نے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ چلایا وہ وفاق میں کیوں ناکام ہوئے اس کا جواب شاھد خود مسلم لیگ کے پاس بھی نہیں ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ تجربہ کار وزیراعظم اور پوری ن لیگ کی لیڈرشپ اب تک کسی بھی شعبے میں کوئی کارکردگی نہیں دکھاپائی اور واویلا یہ کہ یہ تمام مسائل عمران خان کے پیدا کردہ ہیں دومنٹ کے لیے اگر ان کی بات کو مان بھی لیا جائے کہ تمام تر مسائل کی جڑ عمران خان ہے لیکن 13جماعتی اتحاد ابھی تک کوئی ایک انتظامی طور پر بہتر فیصلہ نہیں کر پائے۔حکومت میں شامل دیگر جماعتوں پر عوام کی توجہ بہت کم ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آنے والے الیکشن میں اس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان مسلم لیگ ن کو ہوگا۔زرداری اور مولانا اگلا الیکشن مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے خلاف لڑیں گے ۔اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو پاکستان کے میڈیا ہاؤسز اور تجزیہ کار روزانہ یہ تجزیے پیش کرتے رہیں گے کی پاکستان بہت جلد ڈیفالٹ کر جائیگا۔دوسری طرف دہشت گردی کے بھی یکے بعد دیگر واقعات رونما ہو رہے ہیں۔زرمبادلہ کی شدید قلت اور جان بچانے والی ادویات کی درآمد محال ہو گئ ہے ۔ہزاروں کنٹینر پورٹ پر کھڑے ہیں۔ملک میں ڈالر نہیں کہ انہیں پاکستان لایا جاسکے ۔شرح ترقی محتاط اندازوں سے کم ہوتی جارہی ہے ۔جبکہ مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے ۔گراں فروشوں اور مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کو کوئی لگام دینے والا نہیں ہے ۔میں نے خود سبزی منڈی کا وزٹ کیا جہاں پر سبزی کے ریٹ انتہائی کم تھے لیکن دکاندار بہت مہنگی سبزی دے رہے ہیں۔حکمرانوں کی ذاتی چیقلش اورجنگ کی وجہ سے گراں فروشوں کی چاندی لگی ہوئی ہے۔ائی ایم ایف سے پیسے نہ ملے تو آ نے والے دن انتہائی مشکل ہوں گے ۔جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے.ڈالر کی اونچی اڑان کی وجہ سے ملکی قرضوں میں بے تحاشہ اصافہ ہوا ۔عمران خان نے بھی تقریباً پانے چار سال حکومت کی بے تحاشا قرض لیے گے 27 ہزار ارب سے بڑھ کر 47 ہزار ارب تک پہنچ گئے ان کے عزیز واقارب کرپشن میں لگے ہوئے تھے خان صاحب نے اس تمام عرصے میں صرف اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اگر کوئی ایک ادارہ ہی ٹھیک کر لیتے تو شاید حالات ایسے نہ ہوتے۔گلی گلی شہر شہر بے بس اور بے کس افراد فریاد کناں ہیں ہر طرف غربت اور مفلسی چیخ وپکار ایسے حکمرانون کو کوئی کیا کرے
مٹ جائیگی مخلوق توانصاف کرو گے ؟
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
خیر یہ تو عالمی سامراج کا اڈا ہے ۔اسکو زندہ رکھنا ان کی مجبوری ہے مگر غریب عوام ؟؟؟؟