تحریر :سردار انور ایڈووکیٹ
…اوصول پسند سیاستدان…ایک عظیم دانشور…جن کے ساتھ میری پہلی شناسائی اس وقت ھوئی جب میں نے 1996 میں بحثیت متحدہ طلباء محاذ کے چیرمین .مطالعہ کشمیر لازمی مضموں….کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ …کشمیر میڈیکل کالج …کشمیر بنک کے قیام کی طلباء کی مشترکہ تحریک کے سلسلے میں راہنمائی کےلیے پشاور یونیورسٹی سے میرپور پہنچا میرے ہمراہ محترم سعید اسعد صاحب بھی تھے..میں پہلی ملاقات میں ھی انکی عملی فکری تاریخی اور تحریکی گرفت اور معاملہ فہمی کی وجہ سے ان کا گرویدہ ھو گیا یہ سلسلہ ان کےساتھ سمینارز..کانفرسز . سے بھڑ کر ان کی عزیز داری میں تبدیل ھو گیا..غالبا 1999 میں اپنے دوست سابق چیر مین JKSLF انجنیر جمشید مرزا صاحب کے ساتھ ایک پلان لے کر انکی خدمت میں حا ضر ھوا کہ .. محترم مجید ملک صاحب اور محترم عبدلخالق انصاری صاحب مرحوم قومی آذادی کی تحریک کی سفارت کاری کامحاذ قائد تحریک محترم امان اللہ خان مرحوم ..سیاسی محاذ جبکہ ..جی ایم میر صاحب مرحوم اور ڈاکٹر صغیر صاحب ریسرچ اور پبلشنگ کا محاذ سنھبالیں پوری کوشش کے باوجود یہ پلان کامیاب نہ ھو سکا اس کی ناکامی کے اسباب پھر سہی…وقت گزرتا گیا ان کے ساتھ میل ملاقات اور راہنمائی کا شرف حاصل رہا…2005 کی بات ھے بھارتی مقبوضہ کشمیر سے مرحوم وید بھسین اور مرحوم کرشن دیو سیھٹی اور تہاڑ جیل میں پابند سلاسل چیرمین محمد یاسین ملک صاحب بھی پاکستان آے ھوے تھے میر پور الجبیر ھوٹل میں ایک کانفرنس تھی جس میں مرحوم وید بھسین مرحوم قائد تحریک امان اللہ جان صاحب محترم یاسین ملک صاحب محترم روف کشمیری صاحب جو اس وقت اپنے اپنے دھڑوں کے چیرمین اور سرپرست تھے سب مدعو تھے…میرے ذ ھین میں ایک پلان سوجھآ کہ کیوں آ س موقع سے فائدہ اٹھاتے ھوے وید بھیسن صاحب اور مجید ملک اور کرشن دیو سیھٹی کو بحثیت رابطہ کار اور سفارت کار خدمات حاصل کر کےJKLF کے تنیوں دھڑوں کے درمیان اتحاد کی کوشش کی جاے …اسلام آباد سے میں مرحوم وید بھیسن صاحب اور کرشن دیو سیھٹی صاحب ساتھ ھی میرپور گیا راستے میں انہیں اس پلان سے آگاہ کرنے کے بعد میرپور کانفرنس شروع ھونے سے قبل مرحوم مجید ملک صاحب کو اعتماد میں لیا کہ کانفرنس کے اختتام پر اپ نے وید بھسین صاحب اور سیھٹی صاحب نے یہ کام کرنا ھے …پلان کے مطابق کانفرنس کے اختتام کے بعد سب کھانے کی میز پر اگھٹے بیھٹے تھے تو میں نے مرحوم مجید ملک صاحب اور وید بھسین صاحب کو اشاروں میں پلان یاد دلایا جس پر محترم مجیدملک صاحب نے مرحوم امان صاحب یاسین ملک صاحب اور روف کشمیری صاحب سے JKLF کے تمام دھڑوں کے درمیان اتحاد اور مشترکہ جدوجہد پر گفتگو شروع کی جو شکوے شکایات سے شروع ھوئی اور ناکامی پر اختتام ھوئی …وقت اور حالات فکر معاش مجھے دوبئی لے آے وہاں سےکبھی کبھار فون پر بات ھو جاتی جب 2018 واپس پاکستان گیا تو میرپور میں ان سے اور انکے فززند محترم شوکت مجید صاحب محترم چوھدری منیر صاحب کے ساتھ فکری نشست رھتی رھی آخری ملاقات 2019 میں تمام آذادی پسندوں کے اتحاد اور سرپرستی کرنے کے حوالے سے ھوئی حالات اور وقت واپس دوبئی اور امریکہ لے آے دو ماہ قبل عزیزم جنید بہادر نے ان سے موجودہ تحریک اور تاریخ پر طویل انٹریو لیا جو جموں کشمیر ٹی وی پر نشر ھوا..مجید ملک صاحب جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ھوتی ھیں ہماری بد قسمتی کہ غلام سماج اور غلام سوچ مادیت پرستی اور مفاد پرستی کے کے عہد میں مجید ملک صاحب جیسی شخصیات کے علم فہم وفراست اور دانشوری سے نہ توانفرادی طور پر اور نہ ھی اجتماعی طور پر مسفید ھو سکے ھیں ہم مردہ پرستوں کی بستی میں چلتی پھرتی لاشوں کے سوا کچھ نہیں رب مجید ملک صاحب کو جنت میں اعلی مقام عطا کرے لواحقین اور چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا کرے