میں کیسے کہوں لفظوں میں کشمیر کی رودادکس۔۔کس کو سنا سکتی ہوں تعبیر کی روداد

تحریر حبیبہ عباسی سردار

23 اگست ہماری تاریخ کا ایک یادگار دن ہے جس دن ہم نے بحثیت کشمیری اپنی طویل سیاسی اور تاریخی جدوجہد کے بعد عسکری تحریک کا آغاز کیا ۔ اور یہ آغاز ایک 23 سالہ نوجوان سردار عبدالقیوم خان مرحوم کی قیادت میں ہوا جنہیں آج دنیا مجاھد اول اور مرد کوہستانی کے نام سے جانتی ہے
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یابندہ صحرائی یا بندہ کوہستانی
18 ماہ کی اس مختصر تحریک کے نتیجے میں ہم نے 32ہزار مربع میل موجودہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیصورت میں حاصل کیا اسی تحریک کے اس نقطہ آغاز کو یوم نیلابٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اسوقت سے لے کہ آج تک مسلم کانفرنس ریاستی تشخص کا ضامن ہے اور اسکی سالمیت پر پہرہ دیے ہوے ہے تاریخ حاضر ہے جب کشمیر اور کشمیریوں کے حق کی بات ہوئی مسلم کانفرنس اپنے تمام تر سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوے صف اول میں کھڑی نظرآتی ہے ۔لیکن بدقسمتی سے مسلم کانفرنس کو دن بدن کمزور سے کمزور کیا گیا ۔ آج بھی قائد مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کا موقف پندرہویں ترمیم کو لے کہ ٹھوس اور واضح ہے
میری بھی کشمیری ہونے کی حثیت سے اور مسلم کانفرنس کی حامی ہونے کی حثیت سے ساری سیاسی قیادت اور پوری کشمیری قوم سے التماس ہیکہ اپنی ریاستی تشخص کی امین جماعت کا ساتھ دیکر ریاست کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دیں اور اپنے آباو اجداد کی قربانیوں کو رائیگاں ہونے سے بچائیں کیونکہ آج کشمیر کو کسی مسیحا اور مجاھد اول کی تلاش ہے یعنی مسلم کانفرنس سے جڑی ایک امید کو جو میں شعر کے انداز میں آپ تک پہنچانا چاہوں گی ۔۔
ہم ہی کو جرات اظہار کا سلیقہ ہے ۔۔صدا کا قحط پڑے گا تو ہم ہی بولیں گے
انشااللہ ۔۔۔۔
آخر میں بس اتنا کہوں گی
خواب آنکھوں میں سلامت رہیں تعبیر کی خیر۔۔۔۔۔۔میرے مولا میرے مالک میرے کشمیر کی خیر
آزاد کشمیر زندہ باد مجاھد اول پائندہ باد