آزاد کشمیر کی اسمبلی

تحریر: سردار شاھدرزاق

محترم بھائیو گزشتہ دن مظفراباد اسمبلی کے اندھر جو واقع پیش آیا وہ بحثیت ایک شہری اسکی مزمت کرتا ھوں یہ نہی ھونا چاہیے تھا ۔لیکن چند سوال میں چھوڑتا ھوں ان احباب کے لیے جو یہ تحریر پڑیں گے ایسے حادثات بہت بڑے بڑے ملکوں میں بھی ھو جاتے ھیں لیکن مظفراباد میں کیوں ھوا اور اس کے بعد ایسا واقیات نا ھوں اسطرع نفرتیں پھیلتی ھیں گزشتہ کم از کم پندرہ سالوں میں ھمارے صدور اور وزیر اعظم صاحبان سے جو غلطیاں ھوئی یا ھو رھی ھیں یہ سارا انکے کیے کا ھی کرم اور پھل ھے ازاد کشمیر کے عوام یہ باٹ نوٹ کر لیں یہ سارا گند اور یہ رویے پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے ٹرانسپلانٹ ھو ئے ھیں جب کو ئی بھی ھمارا صدر یا وزیر اعظم وزیر اسمبلی ممبراپنی حثیت کو جانتا ھی نہ ھو تو عزت کرنا یا کروانا مشکل کام ھے سب سے پہلے پاکستان کی اپوزیشن جماعت کے ایک عام ادمی برجیشس طائر نے چوھدری مجید کو پہاڑی بکرا بولا تو نون لیگ والوں نے بھنگڑے ڈالے تھے پھر جب پی ٹی آئی کے وزیر چواھان نے فاروق حیدر صاحب اس وقت وزیر اعظم تھے کے لیے نازیبہ الفاظ ادا کیے تو مخالفین نے بھی بھر پور ریکس کیا تھا یہ سب کارنامے پروپاکستانی سیاست جماعتوں کا کردار ھےتین بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم صدر بنتا ھے تو وہ گڑی خدا بخش کا مجاور کہلاتا ھے اپنے اپ کو جب کے کشمیری عوام اسکو اس بیس کمپ کا صدر بناتے ھیں مسلم لیگ کا جو بھی صدر اور وزیر اعظم بنتا ھے وہ رائے ونڈ اور نوزشریف کا نوکر بن جاتا ھےاب پی ٹی ائی کی حکومت آئی تو ھمارا وزیر اعظم خود کہتا ھے آذاد کشمیر کا وزیر اعظم میں عمران خان کا غلام ھوں یہ کشمیری جو خود کو آذاد کشمیر کا شہری کہلاتے ھیں صدر اور وزیر اعظم کے بجائے غلام نوکر اور مجاور بناتے ھیں دوسری طرف مسلم کانفرنس ایک ریاستی جماعت ھے جس نے سب سے زیادہ کشمیر میں حکومت کی کبھی اس کے صدر یا وزیر اعظم نے اپنا میعار نہیں گرایا جب بھی بات کی برابری کی بات کی جموں کشمیرپیپلز پارٹی سب سے چھوٹی پارلیمانی جماعت ھے اسکی تاریخ بھی اپ لوگوں کے سامنے ھے غازی ملت تو پاکستان کے عام لیڈر سے بات بھی نہی کرتے تھے بلکہ وھی ان سے کتراتے تھے نون لیگ کی حکومت جب شاھد خاقان عباسی صاحب وزیر اعظم تھے مظفراباد اسمبلی سے اخری خطاب تھا تو سپیکر نے خالد صاحب کو بولنے کا وقت نہی دیا تو خالد صاحب کے وہ الفاظ میرے کانوں میں اج بھی گونج رھے ھیں کے اگر ھم بات نہیں کریں گے تو کوئی بھی بات نہیں کرے گا اس وقت بھی انھوں نے غیر پارلیمانی زبان استعمال نہی کی کے ایچ خورشید صاحب کا وہ واقع بھی سنا ھو گا کے جب جنرل ایوب خان کو کوہالہ پل پہ روک کر پاکستان کا جھنڈا اتار اور ایوب خان کو بولا یہ آذادکشمیر ھے اسکا صدر میں ھو�