"مسئلہ کشمیراوراقوام متحدہ کاکردار”

عاصمہ ذوالفقار

اک مسلسل بربریت قیدسے زنجیرتک
قتل ہوجانےسےلےکرقتل کی تشہیر تک
پھیلتاہی جارہاہےہرطرف خون حسین
کربلاسےشام تک اور شام سےکشمیرتک
خوبصورت وادیوں کی سرزمین کشمیرکوایشیاءکاسوئٹزرلینڈکہاجاتاہےاسکاکل رقبہ تقریبا84471مربع میل ہےچودھویں صدی عیسوی میں یہاں اسلام کی شمع روشن ہوئی اور مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی مغلیہ دورمیں (1586ءتا1752ء)میں اسکوایک صوبےکی حثیت حاصل رہی…1753ءسے 1818ءتک یہاں افغانستان کےپشتونوں کی حکومت رہی ..1819ء تا 1845ء یہاں سکھوں کاراج رہا….1846ء کو ایسٹ انڈیا کمپنی نے کشمیر کو 75لاکھ نانک شاہی کےعوض ایک ڈوگرا مہاراجہ گلاب سنگھ کےہاتھ فروحت کردیا…3جون 1947ء کومنصوبےکیمطابق برطانوی ہند کی تمام شاہی ریاستوں کو یہ اختیاردیاگیا کہ وہ بھارت یاپاکستان میں سےجسکےساتھ چاہیں الحاق کرسکتی ہیں یہ بھی کہاگیاکہ الحاق کرتےوقت ایک تو رعایاکی مرضی کو مقدم رکھاجائےاور دوسراجغرافیائی حدودکونظراندازنہ کیاجائے
تقسیم ہندکےوقت کشمیرکی آبادی تقریبا40لاکھ افرادپرمشتمل تھی جسمیں تقریبا30لاکھ مسلمان تھے کشمیری مسلمانوں کی خواہش تھی کہ اسکاالحاق پاکستان کےساتھ کیاجائے اسوقت کشمیرکاحکمران مہاراجہ تھااسکاجھکاوبھارت کیطرف تھاپنجاب کی تقسیم کیلئے بننےوالےحدبندی کمیشن کےچیئرمین سرریڈکلف نےوائسرائےہندلارڈماونٹ بیٹن کےساتھ ملکر غلط جغرافیائی تقسیم کرتےہوئے کشمیرکےمسلم اکثریتی علاقےبھارت کودےدیے اوراسطرح بھارت کوکشمیرپرغاصبانہ قبضےکیلیےزمینی راستہ مہیاکیاگیاتقسیم ہندکےدوران کشمیری مجاہدین نےبھی آزادی کاعلم بلندکیااورکشمیرکاایک حصہ آزادکروایاجسےآزادکشمیراور
گلگت بلتستان کہتےہیں اسکےنتیجےمیں ہندووں اورسکھوں نےمسلمانوں کاقتل عام شروع کردیااورلاکھوں مسلمانوں کوشہیدکردیاگیا27اکتوبرکو1947ء کومہاراجہ نےبھاگ کرجموں میں پناہ لی اوربھارت کیساتھ الحاق کااعلان کردیااوراسکےساتھ ہی بھارت نےاپنی فوجیں مقبوضہ کشمیرمیں اتاردیں…قائداعظم نےپاکستانی افواج کوکشمیرجانےکاحکم دیا..جنگی محاذپرناکام ہونےکےبعدبھارت یکم جنوری 1948ء کواس مسئلے کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لےگیااقوام متحدہ نےدونوں ملکوں کےدرمیان سیزفائرلائن قائم کردی…اور 13اگست1949ء اور 5 جنوری 1949ء کوکشمیرپردوبنیادی قراردادیں منظورکیں جنمیں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کی جائے کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق خودارادیت دیاجائےان قراردادوں میں یہ بھی کہاگیاکشمیر کی اپنی شاخت اور خصوصی حثیت ہے جسکو کوئی بھی سیاسی جماعت یا اسمبلی کشمیریا اسکےکسی حصے کوتبدیل نہیں کرسکتی اور نہ ہی کسی ملک کا حصہ بنا سکتی ہے اسلیےکشمیریوں کو حق حاصل ہے وہ اپنےمستقبل کافیصلہ خودکریں…
اس مسئلےپرپاکستان اوربھارت کے درمیان تین جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں لیکن تاحال یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےایجنڈے پرحل طلب ہےاوربھارت اپنی ضد اورہٹ دھرمی پرقائم ہے اورمختلف حیلوں بہانوں سے کشمیر پراپنا غاصبانہ تسلط قائم.کیےہوئے ہے…گزشتہ سات دہائیوں سےمظلوم کشمیریوں پرظلم وجبر کے پہاڑتوڑرہاہے. لاکھوں کشمیری نوجوان عورتیں بزرگ وبچےاپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں اور بھارت نےمقبوضہ وادی کو جیل میں تبدیل کردیا ہے
تحریک آزادی کشمیرکےحوالےسے جب میں بات کروں تو مولانا سید احمد بریلوی سےلےکرسید احمد شہید،مجاہداول سردار عبدالقیوم خان ابراہیم خان ‘بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق یسن ملک ،شبیر احمد شاہ اور برہان مظفر وانی کا ذکرنہ کروں تو میراموضوع ادھورا رہےگاکیونکہ ان حریت رہنماوں کی قیادت میں مجاہدین نےاپنےخون سےآزادی کی شمع کوروشن رکھاہے
تحریک آزادی کشمیر آج بھی پورے زوروشور سے جاری ہے عورتوں کی عصمت دری کے باوجود کشمیری مائیں بہنیں بیٹیاں آج بھی بھارتی مظالم کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہیں
آج بھی ماوں کےلخت جگروں کوانکی آنکھوں کےسامنےموت کےگھاٹ اتاردیاجاتاہے حال ہی میں چھرےداربندوقوں کےاستعمال سے نوجوان بچوں اور بچیوں کو آنکھوں کی بینائی سے محروم کیا جاچکاہےاورکشمیری مظاہرین پر پیلٹ گن اورآنسوگیس کا بےدریغ استعمال کیا جاتاہے اسکے علاوہ مقبوضہ کشمیرمیں لاکھوں کی تعداد میں گمنام قبروں کی دریافت ہوئی ہے…اسکے ساتھ بھارت نے 5اگست 2019کو آرٹیکل370اور 35-A کی خلاف ورزی کرتے ہوئےمقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حثیت بھی ختم کردی اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئےآئے روز فائرنگ بھی کی جارہی ہےاورصرف یہی نہیں بلکہ آبادی کے تناسب کوتبدیل کرنے کیلیے بڑی تعداد میں ہندووں کو لاکرمقبوضہ وادی میں بسایاجارہاہےاپنےمذموم مقاصدکےلیےبھارت اسطرح کےاوچھےہتھکنڈوں کااستعمال اور عالمی برادری کی اس پرخاموشی لمحہ فکریہ ہے
ظالم کانہیں کوئی ہاتھ روکنےوالا
چاہاجسےناکردہ گناہوں کی سزا دی
اےمجلس آقوام تجھےدوش ملےگا
یہ امن کی مہلت بھی اگرتونے گنوادی
منصف انصاف کی زبان ہوا کرتا ہےاور جہاں انصاف ہوتاہے وہاں مخلوق خدا خاموش رہتی ہے جہاں معاہدوں کی خلاف ورزی ہوجہاں غاصبانہ قبضے ہوں جہاں حق کی بات گناہ ہوجہاں بچےبلک بلک کرروتےہوں جہاں ماوں بہنوں بیٹیوں کی آبروریزی کی جائے جہاں وہاں حق خودارادیت کےلیے اجتماع ہوتے ہیں وہاں آزادی کےلیےکٹ مرنا پڑتا ہے
میں پوچھتی ہوں کہاں ہیں وہ تنظمیں جوانسانی حقوق کے نام پر قائم ہیں اقوام متحدہ کےنام پرقائم ادارہ کیوں اپنی قرادادوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہےاقوام متحدہ کی منظورکی گئی قررادادوں اورانسانی حقوق کی عالمی قوانین کےتحت واجب ہے کہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی اور بنیادی حق خودارادیت دیاجائےاور عالمی طاقتوں کو بھی چائیے کہ وہ اقوام متحدہ کےپلیٹ فارم سے اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر جلد ازجلد حل کروائیں تاکہ خطے میں پائیدار اور دیرپا امن قائم ہو سکے