نئے شہر آباد کرو ، معاشی انقلاب برپا کرو “ بابر غوری کا النواب ریسٹورینٹ میں اظہار خیال

شارجہ ( بیورو رپورٹ ) سابق سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے پاکستان کی معاشی ابتری کو ختم کرنے کیلئے نیا معاشی فارمولا دیدیا۔ شارجہ میں سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری نے ملک کے معاشی نظام کی بہتری کیلئے تجویز دی ہے کہ “ نئے شہر آباد کرو ، معاشی انقلاب برپا کرو “ ۔سابق سینیٹر بابر غوری شارجہ میں پاکستان کے مشہور ریسٹورینٹ النواب میں پاکستانی بزنس برادری کے چیدہ چیدہ افراد سے رسمی گفتگو کررہے تھے جس کا اہتمام متحدہ عرب امارات میں “میڈ ان پاکستان “ متعارف کرانے والے بزنس گروپ اور پاکستان سپر مارکیٹس کے روح رواں حاجی محمد یاسین اور سہیل خاور نے کیا تھا۔

سابق سینیٹر بابر غوری نے ظہرانے پر پاکستان کے معاشی خدوخال پر تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے تجویز دی کہ حکومت کو نئے ماڈرن

شہر آباد کرنے چاہئیں جہاں دس فیصد زمین کاروباری افراد اور کارپوریٹ گروپس کو مفت فراہم کی جائے جو شہر کا بنیادی انفراسٹکچر اور جدید کاروباری سینٹرز ، بینکس اور بینادی ادارے قائم کریں جبکہ 90 فیصد نئے شہر کی آبادکاری غیر ملکی سرمایہ کاری سے پوری ہوجائے گی۔انھوں نے اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور سعودی ولی عہد شیخ محمد بن سلمان کے ویژن کی تعریف کی اور کہا کہ اسلامی دنیا کے دونوں رہنماؤں نے نئی راہیں کھولی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب جدید شہر خصوصا نیوم تعمیر کررہا ہے جس سے خطے میں نئی معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہوا ہے۔ بابر غوری نے کہا کہ جدید شہر آباد کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد سے پاکستان میں مزدور و محنت کش کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور آبادی کا ارتکاذ چند بڑے شہروں پر محدود نہیں رہے گا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ، بابر غوری نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں بھی نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔ تقریب میں حاجی محمد یاسین اور سہیل خاور نے ملک کے معاشی نظام کو بہتر کرنے کیلئے مزید تجاویز دیں اور اوورسیز پاکستانی کمیونیٹی کے کردار کو بہتر و موثر بنانے پر تفصیلی گفتگو کی۔ ظہرانے میں پاکستان سوشل سینٹر شارجہ کے صدر چوہدری خالد حسین، پاکستان مسلم لیگ ن امارات کے چیئرمین غوث قادری، بزنس مین راجہ عابد ،ریحان اشرف رانا عبد القیوم ،ساجد چیمہ سینئر صحافی بیوروچیف جیو نیوز متحدہ عرب امارات سبط عارف ،چیف ایڈیٹر لیڈنگ نیوز راجہ اسد ، اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا ۔

Comments (0)
Add Comment